فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہررام اللہ میں سابق اسیران اور موجودہ اسیران کے اہل خانہ کے احتجاجی دھرنے پر فلسطینی ملیشیا نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی شہری زخمی ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سیکڑوں فلسطینی شہری رام اللہ میں وزیر اعظم رامی الحمد اللہ کے دفتر کے باہرمالی مراعات بند کیے جانے کے خلاف احتجاجی دھرنا دیے ہوئے تھے کہ ان پر عباس ملیشیا کے مسلح اہلکار پل پڑے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کے مطابق عباس ملیشیا میں شامل قانون نافذ کرنے والے اداروں انٹیلی جنس، ڈیفنس فورس اور نیشنل سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے اسیران کے اہل خانہ کے احتجاجی کیمپ پر دھاوا بولا۔ انہوں نے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا۔ اس پر مظاہرین نے فلسطینی اتھارٹی کے خلاف نعرے لگائے۔ عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے نہتے مظاہرین پر لاٹھیوں کی بارش کردی جس کے نتیجے میں کئی شہری لہو لہان ہوگئے۔
ایک شہری نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ عباس ملیشیا نے ان کے دھرنے کو’غیرمہذبانہ اجتماع‘ قرار دیتے ہوئے اسے منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔
فلسطینی شہریوں نے عباس ملیشیا کی غنڈہ گردی کے باوجود احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے 277 سابق اسیران کے اہل خانہ کو سرکاری سطح پر ملنے والی امداد بند کردی تھی، جس پر فلسطینی شہریوں نے غزہ اور غرب اردن میں احتجاجی مظاہرے شروع کر رکھے ہیں۔