چهارشنبه 30/آوریل/2025

’عید کیک‘ فلسطینی اسیران کے بچوں کے لیے عید کا تحفہ

اتوار 25-جون-2017

اہل فلسطین کےہاں عیدین جیسےخوشی اور مسرت کے مواقع بھی دکھوں کے مواقع میں تبدیل ہوجاتے ہیں کیونکہ ہر عید پر کسی نا کسی خاندان کا کوئی فرد یا تو صہیونی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں خاندان سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ چکا ہوتا ہے یا صہیونی زاندانوں کی کسی کال کوٹھڑی میں قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہا ہوتا ہے۔

اگرچہ اہل محلہ عید کے مواقع پر دکھی فلسطینی خاندانوں کے غم اور دکھ میں شریک ہونے کے لیے ہرممکن کوشش کرتے ہیں۔ انہی کوششوں میں روایتی طور پر صرف عیدین کے موقع پر ایک خصوصی کیک تیار کیا جاتا ہے جسے صرف ’عید کیک‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ عید کیک فلسطینی شہداء اور اسیران کے بچوں کی خوشی میں شامل ہونے کی منفرد قومی روایت ہے جو سال ہا سال سے جاری ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عموما فلسطین کے ہرمحلے میں عید کیک تیار کیا جاتا ہے۔ اگر ہرگھر میں نہ تو کم سے کم محلے میں تین چار گھر ایسے ضرور ہوتے ہیں جو عید کیک کا باقاعدگی کے ساتھ اہتمام کرتے ہیں۔

مردو خواتین حضرات جب نماز عید سےفارغ ہونے کے بعد محلے اور اڑوس پڑوس میں عید کی مبارک باد دینے جاتے ہیں تو وہ اپنے ساتھ یہ ’عید کیک‘ کا تحفہ ضرور لے جاتے ہیں۔ بالخصوص یہ کیک اسیران کے بچوں کے لیے خاص ہوتا ہے۔اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیران کے بچوں کو محلے کےدوسرے شہری بڑھ چڑھ کر تحائف بھی دیتے ہیں۔ مگران میں مشترکہ تحفہ اور ہدیہ یہ عید کیک بھی ہوتا ہے۔ یوں اسیران کے کم سن بچوں کا اپنے والد یا گھر کے دوسرے افراد کے بچھڑ جانے کا غم غلط کرنے کا ایک منفرد طریقہ ہے۔

عید کیک قومی ورثہ
عید کیک کو ایک قومی ورثے کی حیثیت حاصل ہے۔ فلسطینیوں برسوں سے عید کیک کو اسیران کے اہل خانہ کو عید کے تحفے کے طور پراستعمال کرتے ہیں۔ پہلے پہلے تو عید کیک اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیران تک بھی پہنچانے کی کی کوشش کی جاتی تھی۔ مگر اب صہیونی جیل انتظامیہ نام نہاد سیکیورٹی وجوہات کی آڑ میں عید کیک جیسی کوئی چیز جیلوں میں بھیجنے کی اجازت نہیں دیتے۔
اسیر تامر عبداللہ کی والدہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عید کیک اگرچہ فلسطینی اسیران کے بچوں  اور ان کے اہل خانہ کے دکھ تو ختم نہیں کرسکتا تاہم اسیران کے بچوں کی حوصلہ افزائی کا ایک روایتی طریقہ ضرور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف اسیران کے اہل خانہ کے بچوں کو عید کیک کے تحائف پہنچاتے ہیں بلکہ جیلوں میں قیدیوں تک بھی  گھروں میں تیار کی گئی حلویات اور دیگر اشیاء پہنچانے کی کوشش کرتےہیں۔ جیلوں میں قیدیوں تک اب گھروں سے آئی چیزیں نام نہاد حیلوں بہانوں کے تحت قیدیوں تک نہیں پہنچائی جاتی ہیں۔

اسرائیلی پابندیاں
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق عید الفطر یا کسی بھی دوسرے قومی خوشی کے موقع پر صہیونی انتظامیہ کا اسیران کے حوالےسے رویہ اور بھی سخت اور ترش ہوجاتا ہے۔ تمام اسیران پر پہلے سے زیادہ پابندیاں عاید کردی جاتی ہیں۔ اسیران کو ان کےگھروں سے عید کے مواقع پر بھیجی گئی اشیا نہیں پہنچائی جاتی ہیں اور نہ ہی انہیں کینیٹن سے اپنی مرضی کی چیزیں خرید کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

اسیر عامر رواجہ کی والدہ سجود رواجہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گھروں میں دیسی ساختہ عید کے تحائف میں عید کیک کاکوئی نعم البدل نہیں۔ یہ گھروں میں مقامی سطح پر تیار ہونے والی مرغوب مٹھائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عید کیک کی تیاری کے لیے گھر یامحلے کی خواتین مل کر کام کرتی ہیں۔ خواتین ایک جگہ بیٹھ جاتی ہیں جہاں وہ اسرائیلی زندانوں میں قید اپنے پیاروں کی یادیں تازہ کرتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ ان کی یاد میں عید کیک بناتی ہیں۔

نابلس کے ایک عید کیک کے ماہر محمود ابو زینہ نے بتایا کہ عید کے موقع پر زیادہ خوشی تو بچوں ہی کی ہوتی ہے۔ بچوں کو اپنے بچپن میں خوشیاں منانے کا حق ہوتا ہے۔ اس لیے ہم بچوں ہی کے لیے عید کیک بناتے ہیں۔ خاص طور پر ان بچوں کے لیے جن کے والد شہید یا اسیر ہوتے ہیں۔ ہم ان کے بچوں کے غم دور کرنے اور ان کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لیے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پرعید کیک بنا کر انہیں پیش کرتے ہیں۔
اسیر کمال سلیمان کے بیٹے احمد نے کہا کہ عید کے موقع پر ضروری سامان کا انتظام کرنے اور عید کیک کی تیاری میں میں اپنے والدہ کی معاونت کرتا ہوں مگر میں سوچتا رہتا ہوں کاش ہمارے ابا جان بھی ہمارے ساتھ ہوتے اور ہم مل کر عید کی خوشیاں مناتے۔ تاہم معا خیال آتا ہے کہ اسیران تو ہمارا دفاع، ہماری عزت اور ہماری مقدسات کا دفاع کررہے ہیں۔ یہ سوچ کر ہمیں کچھ سہارا مل جاتا ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی