اسرائیلی حکومت نے ناروے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سیاسی اور سماجی کارکن کو اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی سربراہ نامزد کیے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار’اسرائیل ٹوڈے‘ کے مطابق حکومت ناورے کی خاتون رکن پارلیمان ھادیہ تاجیک کو اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی چیئرپرسن نامزد کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈانی ڈانون نے کہا ہے کہ ان کا ملک ہادیہ تاجک کو یو این کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی سربراہ نامزد کیے جانے احتجاج کرتے ہوئے اس نامزدگی پرعمل درآمد روکنے کی پوری کوشش کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہادیہ تاجک فلسطینیوں کی تحریک آزادی اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ اس لیے اسرائیل انہیں اقوام متحدہ میں کسی کلیدی عہدے پر قبول نہیں کرے گا۔
اسرائیلی سفیر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کسی ’دہشت گرد‘ تنظیم کی حامی شخصیت کو کلیدی عہدے پر تعینات کرے۔ ہادیہ تاجک کی نامزدگی ایک غلط فیصلہ ہوگا۔ ہم اقوام متحدہ سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پرعمل درآمد فوری طور پر روک دیں۔