ترکی میں گذشتہ برس ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال پورا ہونے کے موقعے پر ترک صدر رجب طیب اردوآن نے ہزاروں افراد کے مجمعے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ ناکام فوجی بغاوت ترکی پر قبضے کی بدترین سازش اور سب سے بڑی خیانت تھی۔ جس رات فوج کےایک ٹولے نے علم بغاوت بلند کیا تو لاکھوں لوگوں ہاتھوں میں بندوقیں نہیں تھیں، ان کے پاس پرچم تھے اور اس سے بڑھ کر ان کے پاس ایمان تھا۔‘
اس موقع پر انھوں نے اس بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے لیے سزائے موت کی حمایت کی اور کہا کہ انھیں گوانتانامو بے جیسے یونیفارم پہننے چاہییں۔
گذشتہ سال 15 جولائی کو فوج کے ایک حصے نے صدر رجب طیب اردوان سے اقتدار چھیننے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی تھی اور اس واقعے میں کم از کم ڈھائی سو افراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اس کے بعد سے حکومت نے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو سرکاری ملازمتوں سے نکال دیا ہے اور یہ سلسلہ آج ایک برس پورا ہونے کے بعد بھی جاری ہے۔
اسنتنبول کے مشہور فاسفورس پل پر ہزاروں کی تعداد پر جمع ہونے والے افراد سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’میں اس قوم کا شکر گزار ہوں جنھوں نے اس ملک کی حفاظت کی۔
انہوں نے کہا کہ باغیوں نے ترک پارلیمنٹ پر بھی بمباری کی مگر اس بمباری سے ترک پارلیمنٹ کی شان وشوکت اور اس کی قدرو منزلت میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ یہ ترک قوم کا حوصلہ تھا کہ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے ٹینک روک دیے۔