مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پابندیوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کے لیے اردن اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والا اجلاس بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوگیا ہے۔
مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے اسرائیلی فوج کے نصب کردہ الیکٹرانک گیٹس کے ہٹائے جانے کے معاملے میں فریقین کسی حتمی نتیجہ تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس اسرائیلی ہٹ دھرمی کے باعث بے نتیجہ رہا ہے۔
قطر سے نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اردن نے اسرائیلی فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے باہر برقی دروازوں کی تنصیب کو مسترد کرتے ہوئے انہیں فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے تاہم صہیونی حکام نے اردن کا مطالبہ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور الیکٹرانک گیٹ قائم رکھنے پر اصرار کیا ہے۔
اردنی حکومت کے ایک با خبر ذریعے نے بتایا کہ اسرائیلی سفیر نے اردنی حکام سے بات چیت میں تجویز پیش کی کہ الیکٹرانک گیٹس کے بدلے میں ھرم قدسی کے اندر کیمرے نصب کیے جائیں تاہم اردنی حکام نے صہیونی سفیر کی اس تجویز کو بے معنی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
مسجد اقصیٰ میں پیدا ہونے والی کشیدگی ختم کرنے کے لیے ترک صدر طیب ایردوآن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب روف ریفلین سے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے۔ ترک صدر نے بھی قبلہ اول کے باہر الیکٹرانک گیٹس کی تنصیب اور ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر بات چیت کی گئی۔
صدر ایردوآن نے اسرائیلی صدر پر حرم قدسی کے تقدس کا خیال رکھنے اور بیت المقدس کے تمام دینی مقامات کی حفاظت یقینی بنانے پر زور دیا۔