قابض صہیونی فوج نے آج جمعہ کو قبلہ اول کے دفاع کے لیے احتجاج کرنے والے تین فلسطینیوں کو شہید اور سیکڑوں کو گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز فلسطین کے تمام شہروں بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس میں بڑے پیمانے پر صہیونی ریاست کی قبلہ اول میں عبادت پر عاید کردہ پابندیوں کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ قابض صہیونی فوج نے مسجد اقصیٰ کے باہر مقدس مقام کے دفاع کے لیے دھرنا دینے والے نہتے فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ، فائرنگ، دھاتی گولیوں کی بوچھاڑ اور صوتی بموں سے حملے جس کے نیتجے میں تین فلسطینی شہید اور دسیوں زخمی ہوئے ہیں۔
آج جمعہ کو فلسطینی شہریوں کی بھاری تعداد قبلہ اول کے باہر جمع تھی۔ مظاہرین نے مسجد کے باہر اسرائیل کے نصب کردہ ذلت کے دروازوں کو وہاں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تو اسرائیلی فوج نے ان پر گولیاں چلائیں اور آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں دسیوں افراد دم گھٹنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں مطابق اسرائیلی فوج اور پولیس نے نہتے مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کی انتہا کردی، تین فلسطینی شہید ہوئے ہیں جب کہ دسیوں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں لہو لہان ہو گئے ہیں۔
بیت المقدس میں راس العامود کے مقام پر قبلہ اول کے دفاع کے لیے نکالی گئی ریلی پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں محمد شرف نامی ایک فلسطینی نوجوان شہید اور دسیوں زخمی ہوگئے۔ شہید فلسطینی محمد محمود شرف کی عمر 17 سال اور آبائی تعلق سلوان قصبے سے ہے۔
ایک فلسطینی شہری بیت المقدس میں الطور کالونی میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہوا۔ اس کی شناخت محمد ابو غنام کے نام سے کی گئی ہے جس کی عمر اکیس سال ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی گولیوں سے شہید ہونے والے ابو غنام کا تعلق الطور کالونی سے ہے۔
بیت المقدس کے ذریعے کے مطابق ابو دیس کے مقام پر بھی ایک فلسطینی شہری اسرائیلی فوج کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہوا ہے جس کی شناخت محمد لافی کے نام سے کی گئی ہے جس کی عمر 18 سال بیان کی جاتی ہے۔ اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
آخری اطلاعات تک بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں اسرائیلی فوج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں اور مسلسل فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔