پنج شنبه 01/می/2025

قبلہ اول کو گم شدہ مسلم امہ کی تلاش!

ہفتہ 22-جولائی-2017

اسرائیلی فوج کی جانب سے مسلمانوں کے قبلہ اول میں اذان اور نمازوں سمیت فلسطینیوں کی ہرطرح کی عبادت پرعاید کردہ پابندی کو آج نو دن ہوچکے ہیں۔ زندہ دلان فلسطین تو قبلہ اول کےدفاع کے ہراول دستے کے طورپر تن من دھن کی قربانیاں دے رہے ہیں مگر وارثان قبلہ اول جس خواب غفلت کا شکار ہیں اس کے نتائج انتہائی بھیانک اور خوفناک ہوسکتے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 14 جولائی 2017ء بہ روز جمعہ کو اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کو تین فلسطینیوں کو خون میں نہلانے کے بعد فلسطینی نمازیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اس کے بعد فلسطینی قبلہ اول کو کھولنے اور  اس کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں ہٹانے کے لیے مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ قابض فوج کی بندوق کی گولیوں، آنسوگیس کی شیلنگ، دھاتی گولیوں اور صوتی بموں سمیت دیگر کئی طرح کی جارحیت کا سامنا کررہےہیں مگر انہوں نے قبلہ اول کے دفاع کے لیے ہرطرح کی قربانی دینے کا عزم کررکھا ہے۔  کل جمعہ کو بھی اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کررکھا تھا۔ نہتے نمازیوں پر وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔

قبلہ اول کی اس دکھ بھری داستان کے ساتھ انتہائی افسوس صدمے کا پہلو مسلم امہ اور عرب ممالک کی مجرمانہ خاموشی ہے جس نے صہیونیوں کو قبلہ اول کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے مزید جری کردیا ہے۔

بے یارو مدد گار فلسطینی قوم اور قبلہ اول مسلم امہ کو پکارپکار کر اسے خواب غفلت سے بیدار کررہی ہے مگر عالم اسلام کو نہ تو فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی کوئی پرواہ ہے اور نہ ہی انہیں قبلہ اول کی ناپاک صہیونیوں کے ہاتھوں ہونے والی مسلسل بے حرمتی کا کوئی احساس ہے۔ قبلہ اول کے تقدس اور اس کی حرمت کا معاملہ روز بہ روز حساس سے حساس تر ہوتا جا رہا ہے۔

قبلہ اول کے لیے اسرائیل سے قطع تعلقی

فلسطینی دانشوروں نے قبلہ اول کو درپیش سنگین بحران پر عالم اسلام کے منفی کردار پرگہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں 20 سال تک پابند سلاسل رہنے والے فلسطینی دانشور اور جامعہ پولی ٹیکنیک کے استاد عبدالعلیم داعنا نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بالعموم پوری مسلم امہ بالخصوص عرب حکمرانوں کا طرز عمل انتہائی شرمناک ہے۔ دفاع قبلہ اول کے لیے عالم اسلام اور عرب دنیا میں جس بیداری کی تحریک کی ضرورت ہے اس کا کوئی نام ونشان تک نہیں۔ جب تک مسلمان ممالک اور عرب دنیا قبلہ اول کی نصرت کا علم نہیں اٹھاتی اس وقت تک صہیونی قبلہ اول کا تقدس پامال کرنے کی جسارتیں کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض مسلمان ملکوں کی طرف سے انفرادی سطح، غیرسرکاری یا انفرادی نوعیت کے مذمتی بیانات سے قبلہ اول کو لاحق خطرات کا تدارک ممکن نہیں۔ عالم اسلام کے طرز عمل سے لگتا ہے کہ انہوں نے مسجد اقصیٰ سے قطع تعلق کر رکھا ہے۔ اس وقت فلسطینی قوم تن تنہا قبلہ اول کے دفاع کے لیے میدان میں ہے۔ اس کی مدد اور نصرت کے لیے کوئی مسلمان یا عرب ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔

ڈاکٹر دعنا نے عرب ممالک کی جکومتوں پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے حوالے سے ٹھوس حکمت عملی اختیار کریں۔ اس کے ضروری ہے کہ جن ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی، تجارتی یا کسی بھی نوعیت کے تعلقات قائم کر رکھے ہیں وہ صہیونیوں سے دوستی ختم کریں۔ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی، سیاسی اور اقتصادی معاہدے ختم کیے جائیں۔ عرب ممالک میں اسرائیلی سفارت خانے، قونصل خانے اور ہائی کمشن دفاتر بند کیے جائیں اور اسرائیل کو دو ٹوک پیغام دیا جائے کہ وہ قبلہ اول سے اپنا تسلط ختم کردے۔ تمام عرب ممالک اور مسلمان حکومتیں اسرائیلی سفارت کاروں کو ملک سے نکال دیں اور اپنے اپنے سفرا اسرائیل سے واپس بلائیں۔

فلسطینی دانشور اور مورخ محمد ذیاب ابو صالح نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے دفاع قبلہ اول کے حوالے سے ماضی میں اٹھنے والی تحریکوں پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے کئی انتفاضہ تحریکی، انقلابات اور احتجاجی تحریکیں برپا ہوئیں۔ ان تحریکوں نے دوران فلسطینی قوم نے قابض دشمن کے خلاف اپنے غم وغصے کا بھرپور اظہار کیا۔ اپنی جانوں اور مال کی قربانیاں دینے سے بھی گریز نہیں کیا۔

ابو صالح نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں اذان پر پابندی یا تو اسرائیل نے عاید کی ہے یا اس سے قبل صلیبیوں کے 90  سالہ تسلط میں کے دوران قبلہ اول نماذ اور اذان سے محروم رہا ہے۔ صلیبیوں کا تسلط صلاح الدین ایوبی کی قیادت میں کرد مسلمان لشکر نے ختم کرایا۔ مگر آج پوری مسلم امہ کوئی کی صلاح الدین ایوبی دکھائی نہیں دیتا۔

نصرت القدس اور الاقصیٰ

فلسطینی تجزیہ نگار ابو صالح نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں قبلہ اول کے دفاع اور نصرت القدس کے لیے وقف کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلمان اور عرب اقوام قبلہ اول اور بیت المقدس کی حفاظت صرف فلسطینیوں پر نہ چھوڑیں بلکہ اپنے حصے کا کام کریں۔ جب مسلمان اور عرب ممالک نے قبلہ اول پر قبضہ کرنے والے دشمن کے ساتھ سفارتی، تجارتی اور اقتصادی تعلقات قائم کررکھے ہیں تو وہ کیسے اپنے مفادات کو قبلی اول پرقربان کرسکتے ہیں۔ قبلہ اول کو درپیش حالات اسرائیل سے تعلقات قائم رکھنے والے مسلمان اور عرب ممالک کا امتحان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلمان اور عرب دنیا اسرائیل سے تعلقات ختم کرنا تو دور کی بات مذمتی بیان تک دینے سے بھی کتراتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ کل کو یہ نام نہاد عرب اور مسلمان ممالک سرے سے قبلہ اول ہی سے دست بردار ہوکر اسے صہیونیوں کے حوالے کردیں گے۔

الخلیل شہر کے مفتی اور سرکردہ عالم دین الشیخ محمد ماہر مسعودی نے کہا کہ اس وقت مسجد اقصیٰ کو جو خطرات پیش ہیں وہ مسلمانوں کی لاپرواہی اور مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہیں۔ اگر عالم اسلام اور عرب اقوام کی غفلت ختم نہیں ہوتی اس کے نتیجے میں آنے والے کل صہیونی قبلہ اول کو اپنا معبد بنا سکتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی