اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 14 جولائی جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں شہید کیے گئے تین فلسطینی نوجوانوں کو گذشتہ روز ان کے آبائی شہر ام الفحم میں سپرد خاک کردیا گیا۔ تینوں شہداء کی نماز جنازہ اور تدفین میں فلسطینیوں کا جم غفیر امڈ آیا تھا۔
خیال رہے کہ ام الفحم کے رہائشی ایک ہی خاندان کے تین فلسطینی نوجوانوں چودہ جولائی کو مسجد اقصیٰ میں فدائی حملے میں دو اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کرتے ہوئے خود بھی اسرائیلی دہشت گردی میں شہید ہوگئے تھے۔
تینوں شہداء کے جسد خاکی اسرائیلی فوج نے قبضے میں لے لیے تھے جنہیں بدھ کے روز ان کے ورثاء کے حوالے کیا گیا۔
ام الفحم میں جبارین برادران کی نماز جنازہ کے موقع پر انتہائی رقت آمیز اور جذباتی مناظر تھے۔ اس موقع پر جنازے کے شرکاء نے اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ جنازے کے جلوس سے قبل قومی ترانے لگائے گئے۔ شہداء کے جنازوں میں شرکت کے لیے ام الفحم سمیت فلسطین کے دوسرے علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں شہری آئے تھے۔
جنازے کے شرکاء نے مسجد اقصیٰ کی حمایت میں بھی نعرے لگائے اور قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنی جانیں بھی قربان کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ شہید جبارین برادران نے کے جسد خاکی منگل اور بدھ کی درمیانی شب ورثاء کے حوالے کیے تھے۔
چودہ جولائی جمعہ کوسنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے ام الفحم سے تعلق رکھنے والے تین فلسطینیوں 29 سالہ محمد احمد محمد جبارین، 19 سالہ محمد حامد عبدالطیف جبارین اور 19 سالہ محمد احمد مفضی جبارین نے مسجد اقصیٰ کے باب الحطہ کے باہر چاقو سے وار کرکے دو اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے ان تینوں کو مسجد اقصیٰ میں گھس کر گولیاں مار کر شہید کرنے کے بعد ان کے جسد خاکے قبضے میں لے لیے تھے۔