اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ جب تکتمام فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا نہیں کیا جاتا اسرائیل کبھی بھیاپنے قیدیوں کو بازیاب نہیں کرسکے گا۔
انہوں نے کہا کہاسرائیل فلسطینی مزاحمت کو کچلنے کے بہانے فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے۔اسرائیلی فوج نے غزہ میں صرف جرائم کا ارتکاب کیا بے دردی سے فلسطینیوں کی نسل کشیکی جا رہی ہے۔ دشمن فوج غزہ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔
انہوں نے منگل کےروز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کیکانفرنس کے دوران خطاب میں مزید کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر جاری جنگ میں”قتل عام اور نسل کشی کے باوجود اپنےکسی بھی اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے‘انہوں نے غزہ میں جاری جنگ کو نسل کشی کی جنگ قرار دیتے ہوئےاسرائیل پر غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے اجتماعی قتل عام کا الزام عاید کیا۔
"اسرائیل اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکا”
حماس کے صدرنےکہا کہ اسرائیل نے تین اہداف طے کیے ہیں: "مزاحمت کا خاتمہ، قیدیوں کی بازیابیاور غزہ سے مصری سرزمین کی طرف نقل مکانی” اور یہ کہ وہ ان میں سے کسی کوحاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔
ہنیہ نے اپنی تقریرمیںنشاندہی کی کہ "جو کچھ ہو رہا ہے وہ غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف امریکیاسرائیلی جارحیت ہے۔ انہوں نےغزہ میں انسانی صورتحال کو "تباہ کن” قراردیتے ہوئے صورت حال کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل اور امریکا پرعاید کی۔
دریں اثنا حماسکے سیاسی بیورو کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ 7 اکتوبر کو ان کی جماعت کی طرف سے”طوفان الاقصیٰ ” آپریشن فلسطین کے مسئلے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کےبعد کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے ابتک 350 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں جو کچھ ہورہا ہے وہ "خطرناک اور فلسطینی آبادی کو خوف زدہ کرنے بدترین اسرائیلی کوششہے۔