فلسطینی اتھارٹی کے ریٹائرمنٹ اور پنشن شعبے کے سربراہ نے کہا ہے کہ صدر محمود عباس کے حکم پر غزہ کی پٹی کے 7 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کو رواں ماہ کے دوران جبری طور پر ملازمت سےریٹائر کردیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار اور ریٹائرمنٹ اتھارٹی کےچیئرمین ماجد الحلو نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں ان سات ہزار سرکاری ملازمین کو جبری ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی تشکیل کردہ حکومت اور انتظامی کمیٹی کے تحت کام کرچکے ہیں۔
ماجد الحلو نے کہا کہ جن سرکاری ملازمین کی جبری اور قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا گیا ہے ان کی فہرست تیار کرلی گئی ہے۔ ان میں وزارت تعلیم، وزارت صحت اور دیگر محکموں سے وابستہ ملازمین بھی شامل ہیں۔ ان ملازمین کی کل تعداد غزہ کے سرکاری ملازمین کا 40 سے 70 فی صد ہے۔
الحلو نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے جن ملازمین کو ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں سے بیشتر وزارت مالیات، تعلیم، صحت، سماجی بہبود اور توانائی کے شعبے سے ہیں۔
ادھرغزہ کی پٹی میں حماس کی تشکیل کردہ انتظامی کمیٹی نے دو روز قبل ایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کے ہزاروں ملازمین کو جبری ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی غزہ کے ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے نکالتی ہے تو کمیٹی نے اس کا متبادل حل بھی تلاش کیا ہے۔
انتظامی کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تمام وازرتیں اپنا کام جاری رکھیں گی۔ کمیٹی کے سربراہ عبدالسلام صیام نے فلسطینی صدر کی جانب سے سرکاری ملازمین کو ملازمت سے نکالے جانے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی اتھارٹی کی غزہ کے عوام کے خلاف معاشی دہشت گردی قراریا تھا۔
عبدالسلام صیام کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے جن سرکاری ملازمین کو ملازمتوں سے نکالا جا رہا ہےان میں 95 فی صد محکمہ تعلیم اور صحت جیسے ضروری محکموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی تعداد چھ ہزار سے زاید ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کی جانب سے ممکنہ طور پر غزہ کی پٹی میں 4116 اساتذہ، 370 اسکول پرنسپل، 337 وائس پرنسپل، 177نگران ایجوکیشن، 134 تعلیمی گائیڈ، 145 سیکرٹریز اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔