فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ میں وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے دفتر کےبار سابق اسیران اور موجودہ اسیران کے اہل خانہ کا دھرنا آج 55 ویں روز میں جاری ہے۔ دوسری جانب اس دھرنے میں شریک سابق اسیران نے 14 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔
سابق اسیران اور دیگر شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ رام اللہ اتھارٹی کی طرف سے اسیران کے اہل خانہ کی سلب کی گئی امداد بحال کرنے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نابلس سےتعلق رکھنے والے سابق اسیران نے کہا کہ وہ اپنے دیگر بہن بھائیوں کےساتھ مل کر احتجاجی دھرنا مقاصد پورے ہونے تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ سابق اسیران کے اہل خانہ کے وظائف فوری طور پر بحال کریں۔ سابق اسیران کا کہنا ہے کہ وہ دھرنا جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ بھوک ہڑتال بھی جاری رکھیں گے۔پہلے مرحلے میں انہوں نے کھانا ترک کیا ہے۔ مطالبات پورے نہ ہونے پروہ بہ طور احتجاج نمک اور مشروبات بھی ترک کردیں گے۔
اُنہوں نے فلسطینی قوم سے اپیل کہ وہ اسیران کے حقوق کے لیے جاری ان کی تحریک میں ان کا ساتھ دیں تاکہ اسیران کے بچوں کے حقوق کا استحصال بند کرنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ ڈالا جاسکے۔
خیال رہے کہ رام اللہ میں وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے دفتر کے باہر گذشتہ 55 روز سے فلسطینی اسیران احتجاجی دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسیران کی بند کی گئی مالی امداد فوری طور بحال کرے۔ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس متعدد بار فلسطینی اسیران کےاحتجاجی کیمپ کو اکھاڑ کرانہیں تشدد کا نشانہ بنا چکی ہے۔