امریکا کے مختلف شہروں میں 21 اگست کو 99 سال کے بعد پہلی بار وسیع پیمانے پر سورج گرہن کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مگر امریکا کے ایک شہر کا مسئلہ سورج گرہن نہیں بلکہ سورج گرہن دیکھنے کے لیے آنے والوں کا غیرمعمولی ھجوم ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی ریاست اریگون کے شہر ’ڈی پو بائے‘ ان اکیس ریاستوں کے شہروں میں شامل ہے جہاں بحر اوقیانوس کے بعد سورج گرہن کا نظارہ کیا جاسکے گا۔
ڈیبو بائے ایک چھوٹا سا شہر ہے جس کی اپنی آبادی تو صرف پندرہ سو نفوس پر مشتمل ہے۔ شہر رقبے کے اعتبار سے بھی چھوٹا ہے جس کا اندازہ اس شہر کے اکلوتے ٹریفک اشارے سے لگایا جاسکتا ہے۔ مگر اس شہر کو اس بات اس لیے شہرت حاصل ہو رہی ہے کہ اس میں سورج گرہن صاف طور پر دیکھا جا سکے گا۔ یہی وجہ ہے پورے امریکا بلکہ بیرون ملک سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد اس شہر کی طرف روانہ ہو رہی ہے تاکہ وہاں پر سورج گرہن کو صاف طور پر دیکھا جاسکے۔
مقامی انتظامیہ کو پریشانی یہ لاحق ہے کہ زائرین کا ایک سمندر اس طرف چل پڑا ہے۔ لوگوں کے گھروں کے کمرے تک بک کیے جا رہے ہیں۔
شہر کی خاتون میئر پاربرالیو کا کہنا ہے کہ زلزلے اور سونامی اس شہر کا معمول ہیں مگر اس بات انہیں سونامی اور زلزلے سے بھی زیادہ ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہے کیونکہ سورج گرہن دیکھنے والوں کا ایک ھجوم اس طرف چل پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حسب استطاعت تیاری کی ہے مگر جتنی تعداد میں لوگ یہاں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ہمیں ایک نئے بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
شہر کی انتظامیہ نے مقامی باشندوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ چند روز کے لیے خوراک کا ذخیرہ کرلیں تاکہ سیاحوں سورج گرہن کا نظارہ کرنے والوں کی وجہ سے انہیں مشکل پیش نہ آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک سے یہاں پر لوگ سورج گرہن دیکھنے جمع ہو رہے ہیں۔ اگلے چند روز میں مزید ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں کی آمد متوقع ہے۔
شہر میں موجود چند ایک ہوٹلوں کے کمرے پہلے ہی بک کیے جا چکے ہیں۔ باہر سے آنے والے افراد مقامی لوگوں کے گھروں میں کمرے کرائے پر لینے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ کھلے میدانوں میں اپنے خیمے بھی نصب کر رہے ہیں۔