چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی میڈیا میں عیسائی پادری کی کردار کشی کی مذموم مہم!

پیر 14-اگست-2017

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی جانب سے فلسطین کے ممتاز عیسائی مذہبی رہ نما کو ان کے دورہ شام اور وہاں پر مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف اصولی موقف اختیار کرنے پر سخت تنقید اور غم وغصے کا  اظہار کیا جا رہا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی میڈیا کی طرف سے بشپ عطا اللہ حنا کے خلاف زہراگلنے ارو ان کے خلاف غیر مسبوق اشتعال انگیز مہم جاری ہے۔

انہیں اس لیے تنقید کا سامنا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں شام کے دورے کے دوران وہاں پر عیسائی عبادت گاہ کا دورہ کیا اور مختلف تقریبات سے خطاب میں مسجد اقصیٰ پراسرائیلی پابندیوں پر کھل کربات کی۔

اسرائیلی سیاسی اور ابلاغی حلقوں کو یہ ٹھنڈے پیٹوں رومن آرتھوڈوکس چرچ کے پادری عطا اللہ حنا کا یہ اصولی موقف برداشت نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا میں ان کی کردار کشی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔

صہیونی ذرائع ابلاغ میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ بشپ عطا اللہ حنا اسرائیل کے خلاف نفرت کو ہوا دینے اور اسرائیلیوں کے قتل پر اکسانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ٹوڈے‘ نے اپنے اداریے میں عیسائی پادری عطا اللہ حنا کے خلاف مقدمہ چلانے اور انہیں بیت المقدس سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسرائیلی میڈیا کی جانب سے کردار کشی کی مذموم مہم پر اپنے رد عمل میں عطا اللہ حنا کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف نفرت پر مبنی گھٹیا مہم پہلی بار نہیں چلائی جا رہی ہے بلکہ وہ سال ہا سال سے اس طرح کی منفی اور شرانگیز مہم کا سامنا کررہے ہیں۔ صہیونی ابلاغی  اداروں کی طرف سے ان کی کردار  کشی اور نفر کو ہوا دینے کے الزامات پرمبنی مہم سے وہ اپنا موقف تبدیل نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ عطا اللہ حنا نے حال ہی میں شام کا دورہ کیا جہاں انہوں نے شام میں موجود گرجا گھروں کے دورے کیے اور مختلف تقریبات میں بھی شرکت کی۔ ان تقریبات میں انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے کس طرح بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کررکھا ہے۔
 

 

مختصر لنک:

کاپی