اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے غزہ کی پٹی کے علاقے کے سربراہ یحییٰ السنوار نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے کو فلسطین سے الگ تھلگ کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں مگر حماس ان سازشوں کو بری طرح ناکام بنائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کو دیوار سے لگانے کے محمود عباس کی کوششیں بری طرح ناکام ہوئی ہیں۔ حماس صدر عباس کی انتقامی کارروائیوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما یحییٰ السنوار نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں صحافیوں اور دانشوروں سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں غزہ کی پٹی پرحکومت کرنا معمولی بات ہے۔ حماس غزہ کے عوام کے مطالبات پورے کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس آزادی کے پروگرام کی تیاری کررہی ہے۔ فلسطین کو صہیونی ریاست کے غاصبانہ تسلط سے آزاد کرانے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو فلسطین کے دوسرے علاقوں سے الگ تھلگ کرنا قومی پروگرام کی خود کشی کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فتح کے مںحرف گروپ کے سربراہ محمد دحلان کے ساتھ حماس کی مفاہمت کا مقصد قومی بیداری کے پروگرام کو آگے بڑھانا ہے۔
یحیٰ السنوار نے کہا کہ حماس نے کئی محاذوں پر خود کو مضبوط کیا ہے۔ ان میں بعض پہلو قضیہ فلسطین کا حصہ ہیں تاہم اوسلو معاہدے نے تحریک آزادی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کے بیج بوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس نے قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے ہمیشہ تعاون کیا۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے حماس کے ساتھ کیے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی۔ اس کے باوجود جماعت نے صدر عباس کے سامنے مفاہمت کا راستہ ہمیشہ کھلا رکھا ہے۔ دس سال قبل راستے جدا کرنے کے بعد فلسطینی کو الگ الگ راستوں پر چلنے کا سلسلہ ترک کرکے باہم متحد ہونا ہو گا۔
غزہ کی پٹی کی انتظامی کمیٹی کو تحلیل کرنے کے بارے میں السنوار نے کہا کہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ سب سے آسان ہو گا۔
بعد ازاں یحیی السنوار نے غزہ میں اسلامی جہاد کے رہ نما محمد الھندی کی قیادت میں ایک وفد نے بھی ملاقات کی۔ عوامی محاذ کے سیاسی شعبے کے ایک وفد نے بھی حماس رہ نما سے ان کےدفتر میں ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں غزہ کی پٹی کے عوامی مسائل کے حل کے لیے موثر کوششیں جاری رکھنے پراتفاق کیا گیا۔