خلیجی ریاست کویت نے ستائیس سال سے فلسطینی اساتذہ کی ملک میں خدمات پرعاید کردہ پابندی اٹھا دی ہے جس کے بعد فلسطینیوں کو کویت میں تعلیمی شعبے میں خدمات کا ایک بار پھرموقع مل گیا ہے۔
خیال رہے کہ آج سے 27 برس قبل کویت پر عراق کے حملے کے وقت تنظیم آزادی فلسطین ’پی ایل او‘ نے 1990ء میں صدام حسین کے کویت کے خلاف اقدام کی حمایت کی تھی جس کے بعد کویت نے فلسطینی اساتذہ کو ملک سے نکال دیا تھا۔
کویت کے محکمہ تعلیم کی ڈپٹی ڈائریکٹر فاطمہ الکندری نے ایک پریس بیان میں بتایا کہ فلسطینی حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت فلسطین سے تعلق رکھنے والے 104 اساتذہ کو کویت میں تعلیمی شعبے میں خدمات انجام دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں 19 فلسطینی اساتذہ کویت پہنچے ہیں۔
آٹھ اساتذہ پر مشتمل ایک گروپ آئندہ ہفتے کے روز کویت پہنچے گا جب کہ اگست کے اختتام تک دیگر اساتذہ کی کویت روانگی کا بھی انتظام مکمل کرلیا جائے گا۔
کویتی عہدیدار نے کہا کہ معاہدے میں شامل 44 اساتذہ کو سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر کویت کے سفر میں پابندیوں کا سامنا تھا جس کے باعث انہوں نے کویت میں آنے سے معذرت کرلی ہے۔
فلسطینی اساتذہ سائنس، ریاضی اور دیگر مضامین میں اسکولوں اور جامعات کی سطح پر کویت میں خدمات انجام دیں گے۔