اسرائیل کے کثیرالاشاعت اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی سے نکالے گئے 40 یہودی کنبوں کی ’عمیحائی‘ نامی یہودی کالونی میں آباد کاری کے لیے حکومت سے ایک چوتھائی ارب شیکل کی خطیر رقم طلب کی گئی ہے۔
کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے پرنسپل سیکرٹری نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ‘عمحائی‘ یہودی کالونی میں چالیس یہودی خاندانوں کے لے مکانات کی تعمیر اور دیگر ضروریات کے لیے 30 ملین سے 70 ملین تک کے بجٹ کی تیاری کرے۔
عبرانی اخبار کے مطابق تل ابیب اس بجٹ سے دسیوں گنا زیادہ رقم ان یہودی خاندانوں کی آباد کاری پر خرچ کرنے کی تیاری کررہی ہے جو پہلے سے اعلان کردہ رقم سے کہیں زیادہ ہے۔ حکومت کی طرف سے عمونا کالونی سے نکالے گئے یہودیوں کو دوسری جگہ آباد کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں معاوضے کے طور پر بھاری رقوم فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر وزارت خزانہ سے طلب کی گئی ساری رقم ادا کی جاتی ہے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اسرائیل چالیس خاندانوں کی آباد کاری پر پونا ارب ڈالر خرچ کرنا چاہتی ہے۔
خیال رہے کہ رام اللہ کے نواحی علاقے میں قائم کی گئی ’عمونا‘ یہودی کالونی کو اسرائیلی سپریم کورٹ کے حکم پر خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ کالونی فلسطینیوں کی نجی اراضی پرتعمیر کی گئی تھی۔ حکومت نے چارو ناچار یہ کالونی خالی تو کردی مگر وہاں سے نکالے گئے یہودیوں کی دلجوئی اور ان کی تالیف قلب کے لیے انہیں بدلے میں بھاری رقوم بہ طور معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے عمنا یہودی خالی کرنے اور عمیحائی یہودی کالونی کے لیے 16 کروڑ شیکل کی رقم مختص کی تھی۔ اس میں سے 60 ملین رقم یہودی کالونی میں مکانات کی تعمیر اور 40 ملین شیکل آباد کاروں کو معاوضے کے لیے ادا کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔