انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے قائم کردہ حراستی مرکز میں قید بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کو ہولناک اذیتیں دی گئی ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ دوران حراست ہولناک تشدد سے الشیخ راید صلاح کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ اسرائیل مختلف حیلوں بہانوں سے راید صلاح کی جان لینے کی کوشش کر رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانیہ میں قائم ’عرب ہیومن رائٹس‘ آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں لرزہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل الشیخ راید صلاح کی جان لینے کی کوششیں کررہا ہے۔ انہیں دوران حراست ٹارچر سیل میں ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حراستی مرکز میں راید صلاح پر ڈھائے جانے والے مظالم سے واضح ہوتا ہے کہ صہیونی ریاست انہیں شہید کرنا چاہتی ہے۔
انسانی حقوق گروپ نے الشیخ راید صلاح کی سرگرمیوں کو آئینی اور قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں عالمی برادری سے انہیں ہرممکن تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرب ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ الشیخ راید صلاح کی جان کو خطرہ ہے۔ وہ عمر رسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں کا بھی شکار ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اسے مصدقہ ذرائع سے یہ اطلاع ملی ہے کہ دوران حراست وحشیانہ تشدد کرنے کے بعد ایک اسرائیلی فوجی افسر نے انہیں قتل کی دھمکی دی ہے اور ساتھ ہی اس کا کہنا ہے کہ وہ انہیں قتل کرکے یہ مشہور کر دیں گے کہ راید صلاح کی طبعی طور پرانتقال کر گئے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ صہیونی تفتیش کار جب الشیخ راید صلاح کو قبلہ اول کے دفاع کی سرگرمیوں سے باز رکھنے میں ناکام رہے تو انہوں نے وحشیانہ تشدد اور قتل کی دھمکیوں کے ذریعے دہشت زدہ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
خیال رہے کہ بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کو اسرائیلی فوج نے 15 جولائی کو ان کے آبائی شہر ام الفحم سے حراست میں لیا تھا۔ اسرائیلی خفیہ ادارے شاباک کے اہلکاروں نے الزام عاید کیا ہے کہ الشیخ راید صلاح اسرائیل کے خلاف نفرت اور تشدد کو بھڑکانے اور یہودیوں کے قتل پرفلسطینیوں کو اکسانے کے ذمہ دار ہیں۔