چهارشنبه 30/آوریل/2025

حماس رہ نما اسرائیلی قید سے 4 سال بعد رہا

منگل 29-اگست-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ایک سرکردہ رہ نما اور ممتاز عالم دین کو اسرائیلی قید سے چار سال کےبعد رہا کردیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر البیرہ سے تعلق رکھنے والے حماس رہ نما الشیخ جمال الطویل کو گذشتہ شام چار سال قید مکمل ہونے کے بعد رہا کیا گیا۔

رہائی سے قبل وہ جزیرہ نما النقب کی صحرائی جیل میں قید تھے۔ جہاں سے انہیں غرب اردن کے جنوب میں واقع الظاھریہ چیک پوسٹ پر لایا گیا اور وہاں سے انہیں گھر بھیج دیا گیا۔

اسرائیلی فوج نے 53 سالہ الشیخ جمال الطویل کو جنوری 2013ء کو رام اللہ کے نواحی علاقے البیرہ سے ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا تھا۔ اس کے بعد انہیں انتظامی حراست میں ڈال دیا گیا تھا۔ چار سال کےدوران ان کی انتظامی قید کی سزا میں بار بار تجدید کی جاتی رہی ہے۔

الشیخ جمال الطویل غرب اردن میں مقبول ترین رہ نما سمجھے جاتے ہیں۔ وہ ماضی میں بھی اسرائیلی زندانوں میں قید وبند کی صعوبتیں جھیل چکے ہیں۔ مجموعی طور پرانہوں نے 16 سال اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹی۔ اس کے علاوہ انہیں فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے بھی متعدد بار حراست میں لے چکے ہیں۔

الشیخ جمال الطویل سنہ 2005ء میں فلسطین کے علاقے البیرہ میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے بعد بلدیہ کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے تاہم فلسطینی اتھارٹی نے سیاسی بنیادوں پرانہیں اس عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ وہ البیرہ کی جامع مسجد میں امام اور خطیب بھی رہے مگرفلسطینی اتھارٹی کے محکمہ اوقاف کی مداخلت کے بعد انہوں نے خطابت چھوڑ دی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی