بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اسرائیلی جیل میں ’ٹوائلٹ‘ میں قید کیا گیا ہے، وہ مجبورا وہیں نماز ادا کرنے اور دن رات گذارنے پرمجبور ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ راید صلاح نے اس غیرانسانی سلوک کا انکشاف عدالت میں پیشی کے موقع پر کیا۔ سخت ترین سیکیورٹی حصار میں عدالت میں پیش کیے گئے الشیخ راید صلاح نے بتایا کہ انہیں اسرائیلی جیلروں اور فوج کی طرف سے منظم انداز میں غیرانسانی رویے کا سامنا ہے۔ انہیں جیل میں ٹوائلٹ میں بند کیا گیا ہے۔ وہ مجبورا وہیں رفع حاجت کے ساتھ ساتھ نماز ادا کرنے اور قید کاٹنے پرمجبور ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسلامی تحریک کے امیر اور بزرگ رہ نما الشیخ راید صلاح کو اسرائیلی فوج نے رواں ماہ کے دوران حراست میں لیا تھا۔ ان پر اسرائیل کے خلاف تشدد کو ہوا دینے، ممنوعہ تنظیم کی قیادت کرنے اور اس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سمیت ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے کئی الزامات عاید کیے گئے ہیں۔
گذشتہ روز انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہوں نے اپنے ساتھ برتے جانے والے غیرانسانی سلوک سے پردہ اٹھایا اور بتایا کہ جیلر ان کے ساتھ غیرانسانی اور غیراخلاقی رویہ اپناتے ہیں۔ انہیں جیل میں ٹوائلٹ میں بند رکھا جاتا ہے۔
الشیخ راید صلاح نے اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت کے فاضل ججوں کے سامنے اپنا موقف بیان کرتےہوئے استفسار کیا کہ آیا انہیں کس جرم میں ٹوائلٹ اور گندگی میں بند رکھنے کی سزا دی گئی ہے۔ انہیں یہ سزا کس کے حکم پر دی گئی ہے۔ ٹوائلٹ میں بند کرنے کے بعد بھی ان کی ہمہ وقت نگرانی کے لیے دو خفیہ کیمرے لگائے گئے ہیں۔ ان کے ساتھ ہونے والا وحشیانہ سلوک حیوانوں کےسے بھی روا نہیں۔
ادھر الشیخ راید صلاح کے وکیل خالد زبارقہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کو جیل میں غیرانسانی سلوک کا سامنا ہے۔ انہیں ٹوائلٹ میں رکھا گیا ہے اور ان کی نگرانی کے لیے کیمرے لگائے گئے ہیں۔
الشیخ راید صلاح کے وکیل کا کہنا ہے کہ تمام تر سختیوں، مصائب اور غیرانسانی سلوک کے باوجود ان کے موکل پرعزم ہیں اور دفاع الاقصیٰ اور بیت المقدس کے دفاع کے لیے ہرطرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔