یکشنبه 17/نوامبر/2024

ارکان کنیسٹ کی قبلہ اول پر یلغار کے خلاف اسرائیلی تنظیم کا احتجاج

بدھ 30-اگست-2017

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے ارکان کنیسٹ [پارلیمنٹ] اور وزراء کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دیے جانے پرنہ صرف فلسطینی قوم سراپا احتجاج ہے بلکہ اسرائیل میں بھی انسانی حقوق کے حلقوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

گذشتہ روز اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’السلام آلان‘[Now Peace] کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے ’باب المغاربہ‘ کے سامنے احتجاج مظاہرہ کیا گیا۔ سیکڑوں مظاہرین نے اسرائیلی ارکان کنیسٹ اور وزراء کو مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی اجازت دیے جانے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ انسانی حقوق کی تنظیم کی اپیل پر اعتدال پسند یہودیوں کی بڑی تعداد نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کو قبلہ اول پر یلغار کی اجازت دینے کا فیصلہ واپس لیں۔

اس موقع پر مقررین نے مظاہرین سے خطاب میں اسرائیلی شدت پسند رکن کنیسٹ یہودا گلیک اور رشولی موعالم رفائیلی کی دسیوں یہودیوں کی معیت میں قبلہ اول پر یلغار کی شدید مذمت کی۔

عبرانی اخبار ’معاریو‘ نے اپنی ویب سائیٹ پر ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں ارکان کنیسٹ کے داخلے کے لیے حکومت نے شرائط مقرر کی ہیں۔ ان شرائط میں پولیس سے پیشگی اجازت لینا اور پولیس کمشنر کا اجازت نامہ لینا ضروری ہے۔

دیگر شرائط میں کہا گیا ہے کہ یہودی ارکان کنیسٹ اور وزراء باب المغاربہ [مراکشی دروازے] سے داخل ہوں گے، یہودیوں کے لیے مقررہ وقت میں آئیں گے اور پولیس کی طرف سے متعین کردہ راستوں سے قبلہ اول میں داخل ہوں گے۔

 

مختصر لنک:

کاپی