اسرائیل اور اردن کے درمیان ایک ماہ سے جاری سفارتی کشیدگی ابھی تک ختم نہیں ہوسکی۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق عمان اور تل ابیب کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی ختم ہونے میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کا کہنا ہے کہ اردن نے اسرائیلی خاتون سفیرہ کی واپسی کے لیے یہ شرط رکھی ہے کہ جب تک دو اردنی شہریوں کے قتل میں ملوث اسرائیلی سفارت خانے کے اہلکار کے خلاف اسرائیل کی عدالت میں مقدمہ نہیں چلایا جاتا۔ اس وقت تک عمان اسرائیلی سفیرہ کو اپنے ہاں واپس آنے کی اجازت نہیں دے گا۔
ردن کے دارالحکومت عَمّان میں اسرائیلی سفارت خانہ خالی کرائے جانے کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد بھی اسرائیلی خاتون سفیر عنات شلائن اور ان کا عملہ ابھی تک اسرائیل میں ہی موجود ہے جب کہ بحران کے حل ہونے کا دُور تک کوئی امکان نظر نہیں آ رہا ہے۔ یاد رہے کہ سفارت خانے کے ایک محافظ زیف مویال کے ہاتھوں اردنی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی سفیر کو عملے سمیت واپس جانا پڑا تھا۔
جانبین سے رابطوں کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اردن کسی طور بھی عمّان میں عنات شلائن کا دوبارہ استقبال کرنا نہیں چاہتا ہے۔ اس کی وجہ وہ تصاویر ہیں جو شلائن نے وزیراعظم نتینیاہو کے استقبال کی تقریب کے دوران زیف مویال کے ساتھ بنوائی تھیں۔
باخبر ذرائع کے اندازے کے مطابق اگر اسرائیل دوبارہ سے اردن کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا خواہش مند ہے تو اس کے سامنے شلائن کی قربانی دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہو گا۔
کہا جا رہا ہے کہ اردن اور اسرائیل کے درمیان تعلقات گہرے جمود کا شکار ہو چکے ہیں اور داخلے کے لیے ویزے بھی جاری نہیں کیے جا رہے ہیں۔ اردن میں رہنے والے ہزاروں اردنی اور فلسطینی باشندے ہیں جو اسرائیل اور مغربی کنارے میں داخل نہیں ہو سکتے۔ عمّان میں اسرائیلی سفارت خانے میں اس وقت 163 اردنی پاسپورٹ موجود ہیں جن کو ان کے حاملین نے ویزے کے لیے اسرائیلی سفارت خانے میں جمع کرایا تھا۔ مذکورہ واقعہ پیش آنے اور سفارت خانے کے خالی ہونے کے بعد یہ پاسپورٹ ابھی تک جوں کے توں پڑے ہیں۔