اسرائیلی جیل میں قید اکیس سالہ مضروب فلسطینی اسیر رائد الصالحی اتوار کے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے داعی اجل کو لیبک کہہ گئے۔ رائد کو قابض اسرائیلی فوج کے اہلکاروں نے روان برس اگست میں فائرنگ کرکے زخمی کر دیا تھا۔
اسیران اور اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کے کمیشن نے اتوار کے روز هداسا عين كارم ہسپتال میں الصالحی کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمی حالت میں گرفتاری کے بعد سے شہید کو اسرائیلی ہسپتال میں ہی رکھا گیا تھا۔
اسیران کمیشن کے سربراہ عیسی قراقع نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ الصاحی کو بیت لحم کے الدھیشہ کیمپ کے داخلی راستے پر کئی گولیاں ماریں۔ فائرنگ کے بعد انہیں کئی گھنٹے جائے حادثہ پر ترپٹے چھوڑ دیا گیا۔ بہت زیادہ خون بہہ جانے کے بعد انہیں انتہائی تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق الصالحی کے گھر پر قابض اسرائیلی فوجیوں نے چھاپہ مارا۔ اس کارروائی میں انہیں انتہائی قریبی فاصلے سے گولیاں ماری گئیں۔
الصالحی کی حالت انتہائی تشویشناک تھی اور وہ شدید زخمی حالت میں بھی زیر حراست تھے اور ہسپتال لائے جانے کے بعد سے قومہ کی حالت میں رہے، جہاں ہسپتال حکام نے انہیں شہید قرار دے دیا۔
مرکز مطالعہ فلسطینی اسیران کے ترجمان ریاض الاشقر نے اسرائیل کو الصاحی کی شہادت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکام نے جان بوجھ کر ان کے علاج میں غفلت کا ارتکاب کیا۔
انہوں نے بتایا کہ دو دیگر فلسطینی اسیر چوبیس سالہ محمد عامر الجلاد اور 16 سالہ فاطمہ جبرین طقاطقہ کو بھی اسرائیلی فوجی فائرنگ کر کے شہید کر چکے ہیں۔ انہیں بھی زخمی ہونے کے باوجود اسرائیل نے زیر حراست رکھا۔
الصالحی کی شہادت کے بعد اسرائیلی قید میں جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی اسیر شہداء کی تعداد 212 ہو گئی۔ ان میں چار افراد اکتوبر 2015 کو برپا ہونے والی یروشلم انتفاضہ کے دوران شہید ہوئے۔