جمعه 15/نوامبر/2024

صہیونی ریاست کی مالی معاونت کار20 عالمی تنظیمیں

منگل 5-ستمبر-2017

فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کی غیرانسانی اور غیرقانی سرگرمیوں صرف صہیونی ریاست اور یہودی آباد کار ہی شامل ہیں بلکہ اس جرم میں صہیونی ریاست کو کئی دوسرے عالمی اداروں اور تنظیموں کی معاونت بھی حاصل رہی ہے۔ اگرچہ بہت سی عالمی کمپنیاں اور بین الاقوامی ادارے در پردہ طور پر صہیونی ریاست کی حمایت اور مدد کرتے ہیں۔ ضال ہی میں یہ معلوم ہوا کہ ’کیرسیگل‘ نامی ایک عالمی تنظیم غرب اردن اور بیت المقدس میں غیرقانونی یہودی آباد کاری میں ملوث ہے۔ اس انکشاف کے بعد مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں صہیونی ریاست  کی مالی معاونت کرنے اور یہودی آباد کاری میں سپورٹ کرنے والی بیس بین الاقوامی تنظیموں کا پردہ چاک کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی لاجسٹک، غیرمحدود مالی  امداد اور صہیونی ریاست کی تمام شعبوں میں امداد کرنے والی تنظیموں بالخصوص القدس میں یہودی آباد کاری میں ملوث ہیں۔

تنظیمیں اور ادارے

فلسطین میں یہودی آباد کاری میں ملوث سرگرم ’کرن سیگل برائے  اسرائیل‘ کی حمایت سے کام کرنے والے ادارے اور کمپنیاں درج ذیل ہیں۔

’الف انسٹیٹیوٹ‘

یہ انسٹیٹیوٹ یورپی ملکوں میں قائم جیلوں میں قید 3500 سے5000 یہودی قیدیوں کے حقوق کے لیے سرگرم ہے۔ یہ ادارہ ان یہودی قیدیوں کے مذہبی حقوق، ان کی تعلیم،خاندانوں کی کفالت اور جیلوں میں بہتر خوراک کی سہولیات مہیا کرتا ہے۔

’بیت یاشیوا سینٹر‘

یہ ایک یہودی مذہبی اسکول سسٹم ہے جو فلسطین میں یہودی آباد کاروں کو تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ یہودی آباد کاروں کےتحفظ کے لیے قائم کرتا ہے۔” American Friends of Bet el Yeshiva Center” کےنام سے کام کرنے والے اس ادارےکا طریقہ واردات یہ ہے کہ ’امن برائے زمین‘ کے اصول کے تحت کام کرتا ہے۔ یہ ادارہ  سنہ 1995 میں غرب اردن میں دوسرے امن عمل کے دوران خالی کرائی گئے کیمپوں کو چھوڑنے سے انکار کرنے والے فوجیوں کو مالی مدد فراہم کرتا ہے۔

اس ادارے کے اہم ذمہ داران میں یہودی ربی ’شلومو افینیر‘ شامل ہے۔ اس کا شمار صہیونی تحریک کے روحانی پیشواؤں میں ہوتا ہے۔ شومو فینیر یہودی تنظیم ’عتیرت کوھنیم‘ کے رہ نماؤں میں بھی شمار ہوتے ہیں۔

اس کےعلاوہ یہودی تحریک کے قائدین میں بینی ایلون بھی شامل ہے جو ماضی میں عطیرت کوھنیم کا سربراہ رہ چکا ہے۔

’امریکن فرینڈز آف لوباوچ‘

یہ بھی ایک یہودی مذہبی تنظیم ہے جو یہودیوں کے مذہبی افکار کی تبلیغ واشاعت کے لیے کام کرتا ہے۔”American Friends of Lubavitch” نامی یہ تنظیم بھی فلسطین میں آباد یہودیوں کی مختلف طریقوں سے مدد کرتی ہے۔

’caje‘ یا  "Coalition for the Advancement of Jewish Education” نامی اتھاد یہودیوں میں تعلیمی بیداری کے لیے کام کرتا ہے۔

‘سینٹر فار جیوش لائف‘

سینٹر فارس جیوش لائف ["Center for Jewish Life”] دنیا بھر میں یہودی طلباء کی کمیونٹی کی مدد کرتا ہے۔ اس کےعلاوہ یہودی قوم کی ترقی میں حصہ لینا، طلباء کی بہبود کے لیے کام کرنا ، طلباء کو یونیورسٹی کے دھارے میں شامل، طلباء لیڈر شپ کا انتظام کرنا اور یہودیوں میں مختلف شعبوں کے ماہرین پیدا کرنا اور زیادہ سے زیادہ انسانی وسائل مہیا کرنا ہے۔

یہودی آباد کاری کی معاونت

’مرکزی فنڈ برائے اسرائیل‘ نامی ایک منافع بخش ادارہ ہے جس کا ہیڈ کواٹر توامریکا میں قائم ہے مگر اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ جولائی 2010ء سے فلسطین میں یہودی آباد کاری کی معاونت میں پیش پیش ہے۔

’ھداسا مارکوس‘ جو اس ادارے کا سربراہ ہے نے اعتراف کیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسند لیے لیے رقوم مہیا کرتا رہا ہے۔ اس کےعلاوہ یہ تنظیم ضرورت مند یہودیوں کی مالی معاونت بھی کرتا ہے۔

اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق مرکزی فنڈ برائے اسرائیل ’ام ٹرٹسو‘ نامی تنظیم کی مدد کرتا ہے۔ یہ ایک انتیا پسند تنظیم ہے۔

معاونت برائے اسرائیل

یہ غیرملکی تنظیم مسجد اقصیٰ سےمتصل دیوار براق[دیوار گریہ] کی مرمت اور اس میں یہودیوں کی مداخلت کے لیے راہ ہموا کرتی ہے۔

ادارہ برائے بحالی معذوراں

” Friends of Israel Disabled Veterans” نامی یہ تنظیم ’بیت حلوشیم‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ یہ اسرائیل کے پرانے متاثر اور معذور یہودیوں کی مدد کرتی ہے۔ یہودیوں کی معاونت کرنے والی یہ پرانی تنظیم کہلاتی ہے جس کا قیام 1949ء میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اسرائیل میں قریبا 51 ہزار رجسٹرڈ معذور افراد جن میں 6000 جنگجو بھی شامل ہیں کو اس تنظیم کی طرف سے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

فرینڈ آف اسرائیل فورس

"Friends of the Israel Defense Forces” نامی تنظیم سنہ 1981ء کےبعد سے فلسطین میں یہودی آباد کاری میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجیوں اور دنیا بھر میں موجود یہودی نوجوانوں کی بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔ اسرائیل میں فوجی کیمپوں کے قیام، کانفرنس سینٹرز، گھر، فوج کے زیرانتظام مراکز، ہائی کمشنز کے قیام کے ساتھ فوجی اہلکاروں کے افسران کے ساتھ روابط کے لیے کام کرتی ہے۔

فنڈ ریزنگ

’یروشلم سینٹر فار پبلک افیئرز‘ کو ’ القدس امور‘ کے لیے کام کرتا ہے۔ اس کا موجودہ سربراہ دوری گولڈ ہے۔

یروشلم کنکشن

یہ ایک مسیحی ، صہیونی تنظیم ہے جو فلسطین میں آباد ہونے والے نئے یہودیوں کو قیام کے لیے رہ نما، پمفلٹس کا قیام، ان کے سامنے روحانی اور مذہبی کی رہ نمائی کرنا ہے۔ اس کی قیادت ڈیوڈ سیٹرن کے ہاتھ ہے۔

جیوش نیشنل فنڈ

’جیوش نیشنل فنڈ‘ کویہودیوں میں ’کاکل‘ فنڈ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کا قیام 1901ء میں عمل میں آیا۔ فلسطین میں یہودی کالونیوں کے قیام کے لیے زمین کی خریداری اور آباد کاری کے لیے رقوم جمع کرتی ہے۔ ہرمان شابیرا اس کا موجودہ سربراہ ہے جب کہ جلبع یہودی کالونی کاموجودہ چیف ڈینیل العطار بھی اس کا سربراہ ہے۔

’ One Family Fund‘

یہ تنظیم زخمی اور لاپتا یہودیوں ، نفسیاتی مریضوں، حادثات سے متاثرہ یہودی خاندانوں کی کفالت کررہا ہے۔ سنہ 2001ء سے سرگرم یہ تنظیم یہودی آباد کاروں کو معاشی طور پرخود کفالت کے لیے فلسطین میں کئی پروگرامات پر کام کررہی ہے۔

PEF Israel Endowment Fund بھی امریکا میں یہودیوں کی مدد کے لیے فنڈز جمع کرتا ہے۔

” Simon Wiesenthal Center”

اس تنظیم کا مرکز امریکی ریاست لاس اینجلس میں ہے۔ یہ تنظیم نازی جرمنی کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام کی یادوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کام کرتا ہے۔ سنہ1977ء یہ تنظیم ’سائمن وینسٹل‘ کے نام سے مشہور ایک یہودی نے اس کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ یہودی بھی خود کو نازیوں کے شکار سے بچ جانے والوں میں شمار کرتا تھا۔

 "United Jewish Appeal‘‘

 کونسل کے نام سے قائم یہ تنظیم سنہ 1939ء سے یہودیوں میں اتحاد اور ان کے لیے عالمی سطح پر فنڈز جمع کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین میں ان کی آباد کاری کے لیے سرگرم ہے۔

US Holocaust Museum

فلسطین میں یہودی آباد کاری میں پیش پیش ’یو ایس ہولوکاسٹ عجائب گھر‘ بھی سر فہرست ہے۔

’ویٹزو‘

’ویٹزو‘ یا ’ Women’s International Zionist Organization‘ بھی ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جو امریکی یہودی خواتین اور امریکی اور اسرائیلی یہودیوں کے درمیان باہمی روابط کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔

’العاد‘

یہ ایک انتہا پسند تنظیم ہے جو یہودیوں کے بیت المقدس میں رابطے کے فروغ اور مسجد اقصیٰ کے قریب بالخصوص سلوان ٹاؤن میں یہودیوں کو سیاحت کے لیے لانے میں سرگرم ہے۔

سیاحت کی آڑ میں ’العاد‘ اسرائیلی حکومت کی ایماء پر کھدائیوں اور یہودی توسیع پسندی کی سرگرمیوں میں سنہ 1986ء سے سرگرم ہے۔ یہ تنظیم ’ڈیوڈ باری‘ نے قائم کی تھی جو اسرائیلی فوج کی کمانڈو یونٹ میں بھی رہ چکا ہے۔

‘ام ٹرسٹو‘ موومنٹ‘ بھی فلسطین میں یہودی آباد کاری میں ملوث ہے جو 2007ء کی لبنان۔ اسرائیل جنگ کے بعد قائم کی گئی تھی۔ اس تنظیم کے قیام کا مقصد اسرائیلی سماج میں یہودی نظریات کو راسخ کرنا ہے۔ رونین شوبل جو عالمی صہیونی تنظیم کی گورننگ باڈی کا رکن رہا ہے اس تنظیم کا سربراہ رہ چکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی