انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس کے چیئرمین پیٹر ماوریر نے منگل کے روز غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی غزہ کی پٹی میں نمائندہ قیادت سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات بند کمرے میں ہوئی جس میں غزہ کی پٹی کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پیٹر ماوریر منگل کو غرب اردن کے راستے غزہ کی پٹی میں پہنچے تھے جہاں انہوں نے حماس کے مقامی سربراہ یحیٰ السنوار اور دیگر رہ نماؤں سے ملاقات کی۔
حماس کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریڈ کراس کے مندوب اور یحییٰ السنوار کے درمیان ہونے والی بات چیت میں غزہ کی پٹی میں شہریوں کو اسرائیلی پابندیوں کے باعث درپیش مشکلات، القدس، غرب اردن اور بیرون ملک مقیم فلسطینیوں کے مسائل، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی غیرقانونی اور ظالمانہ کارروائیوں، اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کی مشکلات اور ان کے اقارب سے ملاقاتوں پر پابندی سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
حماس کی قیادت نے انسانی حقوق کی تنظیم کے مندوب کو بیت القمدس میں مسلمانوں اور مسیحی برادری کے مقدس مقامات کی صہیونیوں کےہاتھوں ہونے والی پامالی، یہودی آباد کاری، فلسطینیوں کی املاک اور اراضی پر یہودی قبضہ مافیا کے تسلط کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
حماس کی قیادت اور ریڈ کراس کے مندوب ماویر کے درمیان ہونے والی بات چیت میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے گیارہ سال سے مسلط کردہ معاشی پابندیاں اور ان کے شہری زندگی پر پڑنے والے منفی اثرات پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر پیٹر ماویر نے کہا کہ ریڈ کراس فلسطین میں انسانی حقوق کی اور عالمی قوانین کی عمل داری کو یقینی بنانے کے لیے تمام اداروں کو کام کی کھلی اجازت دیں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ریڈ کراس کی عالمی کمیٹی کے سربراہ کا دورہ غزہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس نوعیت کے دورے ماضی میں کم دیکھے گئے ہیں۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے بھی غزہ کی پٹی کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے جنگ سے تباہ حال علاقے کا جائزہ لینے کے بعد غزہ پر مسلط پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔