فلسطین میں عیسائی برادری نے یہودی آباد کاروں اور صہیونی تنظیموں کی طرف سے سرکردہ مذہبی رہ نما عطا اللہ حنا کی مسلسل کردار کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے سرکردہ فلسطینی شخصیات کے خلاف جاری مذموم صہیونی مہم بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق القدس میں مسیحی برادری کے رہ نما اور آرتھوڈوکس فرقے کے بشپ عطا اللہ حنا کے معانین نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا ہے کہ یہودی شرپسندوں کی طرف سے عطا اللہ حنا کو گالیاں دینے اور انہیں یہودیوں کا دشمن باور کرانے کی مذموم مہم جاری ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی شرپسندوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بشپ عطا اللہ حنا کے خلاف اکسایا جا رہا ہے، یہودیوں کی شرمناک مہم کے بعد عطا اللہ حنا کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بشپ عطا اللہ حنا گذشتہ روز بیت المقدس میں رومن آرتھوڈوکس چرچ سے باہر نکلے تو بدمعاش صفت یہودی غنڈوں نے ان کا پیچھا کیا، ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور انہیں گالیاں دیں۔ یہ سارا تماشا صہیونی پولیس کی نگرانی میں ہوا کیونکہ پولیس کچھ ہی فاصلے پر موجود یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی۔
خیال رہے کہ یہودی اشرار اور اسرائیلی میڈیا میں مسیحی برادری کے سرکردہ فلسطینی رہ نما عطا اللہ حنا کی کردار کشی کا سلسلہ نیا نہیں، حال ہی میں جب وہ شام کے دورے سے واپس آئے تو اس وقت بھی ان کے خلاف اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں مذموم مہم چلائی گئی اور ان کی کردار کشی کی گئی تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی میڈیا کی طرف سے بشپ عطا اللہ حنا کے خلاف زہراگلنے ارو ان کے خلاف غیر مسبوق اشتعال انگیز مہم آج بھی جاری ہے۔
اسرائیلی سیاسی اور ابلاغی حلقوں کو یہ ٹھنڈے پیٹوں رومن آرتھوڈوکس چرچ کے پادری عطا اللہ حنا کا اصولی موقف برداشت نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا میں ان کی کردار کشی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔
صہیونی ذرائع ابلاغ میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ بشپ عطا اللہ حنا اسرائیل کے خلاف نفرت کو ہوا دینے اور اسرائیلیوں کے قتل پر اکسانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔