اسرائیلی فوج نے یہودیوں کے نام نہاد مذہبی تہوار کی آڑ میں مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع مسلمانوں کی تاریخی جامع مسجد ’حرم ابراہیمی‘ کو غیرمعینہ مدت تک کے لیے فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کردیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی پابندیوں کے باعث کل جمعہ کی نماز بھی ادا نہیں کی جاسکی۔
غرب اردن میں انسانی حقوق کے ایک گروپ’مدافعین حقوق انسانی‘ کے کوآرڈینیٹر عماد ابو شمسیہ نے بتایا کہ صہیونی فوج نے جمعہ کو علی الصباح مسجد ابراہیمی کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کرنے کے بعد فلسطینیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں پابندی اسرائیل کے عبرانی سال نو کے آغاز کے موقع پرعاید کی ہے۔
صفا خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے نہ صرف مسجد ابراہیمی کا مرکزی ہال بلکہ اس کی تمام گیلریوں، صحن اور بیرونی احاطوں میں بھی فلسطینیوں کو داخلے سے روک دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے مسجد ابراہیمی کے اطراف میں جگہ جگہ سینسر گیٹ لگا کر فلسطینی محکمہ اوقاف کے اہلکاروں کو بھی مسجد میں داخلے سے روک دیا اور مسجد میں اذان دینے پر پابندی عاید کردی ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 1994ء میں مسجد ابراہیمی میں ایک یہودی دہشت گرد کی خونی کارروائی میں دسیوں نمازیوں کے شہید اور زخمی ہونے کے بعد مسجد ابراہیمی کو یہودیوں اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی طور پرتقسیم کردیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج جب چاہتی ہے یہودیوں کے مذہبی تہواروں کی آڑ میں مسجد ابراہیمی میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی عاید کردیتی ہے۔