شنبه 16/نوامبر/2024

حیوانات بھی جمہوری انداز میں رائے دہی کے نظام پر چلتے ہیں

پیر 25-ستمبر-2017

دنیا میں خود کو اشرف المخلوقات قراردینے والے انسان جمہوریت پر چلیں یا نہ چلیں مگر سائنسی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ حیوانات بھی جمہوریت پسند ہوتے ہیں اور اپنے اجتماعی فیصلوں میں رائے دہی کے نظام پر چلتے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ افریقا کے جنگلی کتے جب شکار پر جانے کی تیار کرتے یا آرام کا فیصلہ کرتے ہیں تو فیصلہ چھینکوں کے ذریعے کرتے ہیں۔ چھینکوں کی تعداد سے ان کے فیصلے کا تعین کیا جاتا ہے۔ اگر زیادہ کتے تین یا اس سے کم چھینکیں ماریں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ آرام کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے وہ چھینکوں کی مدد سے شکار پر جانے یا آرام کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اگر کتے دس چھینکیں ماریں تو یہ شکار کی طرف نکلنے کا فیصلہ تصور کیا جاتا ہے۔

اگرچہ انسانوں کی طرح حیوانات پسندیدہ رہ نماؤں کے انتخاب کے لیے کوئی پیشگی مہم نہیں چلاتے۔ ان کا اپنی سرگرمیوں کے لیے اجتماعی فیصلوں پر رائے دینے کا اپنا اپنا طریقہ ہے۔ بابون نامی بندروں کا طریقہ کار یہ ہے جب وہ غاروں میں جانے کا ارادہ کرتے ہیں تو مختلف سمتوں میں چل پڑتے ہیں۔ دوسرے بندر انہیں دیکھ کر ان کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔ بعض جانور ریوڑ کی شکل میں رہتے ہیں۔ جدھر کو کوئی ایک چل پڑے تو دوسرا بھی ادھر ہی چل پڑتا ہے۔

کابوشین نامی بندر ایک مخصوص آواز کے ذریعے کسی ایک طرف چلنے کے لیے دوسروں کو قانع کرتے ہیں۔ شہد کی مکھیوں کا طریقہ کار اس سے بھی ترقی یافتہ ہے۔ جب شہد کی مکھیاں اپنی جگہ بدلنے کا ارادہ کرتی ہیں تو ان میں سے ایک یا چند مکھیاں نئے ٹھکانے کی تلاش میں نکلتی ہیں۔ نیا ٹھکانہ تلاش کرنے کے بعد وہ مکھیاں واپس اپنے پہلے ٹھکانے پر آتی ہیں، اس کے بعد تمام مکھیاں پہلے والی شہید کی مکھیوں کی قیادت میں نئے ٹھکانے کی طرف روانہ ہوجاتی ہیں۔ جن مکھیوں نے ٹھکانہ تلاش کیا ہوتا ہے وہ آگے آگے رہتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چیونٹیاں اپنے پاؤں کی حرکت سے کسی اہم فیصلے پر اپنی رائے دیتی ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی