اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت آئندہ ہفتے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں مین یہودی آباد کاروں کے لیے مزید 2000 مکانات کی تعمیر کی تیاری کر رہی ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق ’سول ایڈمنسٹریشن‘ کے زیرانتظام سپریم پلاننگ کمیٹی نے ایک اجلاس میں کہا ہے کہ ’المظلہ‘ تہوار کے اختتام کے بعد کسی بھی وقت غرب اردن کے علاقوں میں یہودی آباد کاروں کے لیے مکانات کی تعمیر کی منظوری دی جا سکتی ہے۔
اخبار نے حکومت کے ایک سینیر عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سپریم پلاننگ کمیٹی کے ارکان کی اکثریت نے غرب اردن میں مزید مکانات کی تعمیر کی تجویز سے اتفاق کیا ہے اور تعمیراتی اقدامات ان کے ہاں زیرغور ہیں۔ اگر کمیٹی مکانات کی تعمیر کی منظوری دیتی ہے تو ان کی تعمیر کے فوری ٹینڈر جاری کیے جائیں گے۔
’ہارٹز‘ نے اسرائیلی عہدیدار کی شناخت مخفی رکھتے ہوئے ان کے حوالے سے بتایا کہ کابینہ نے اتور کے روز وزراء ک بتایا گیا کہ مکانات کی تعمیر کی اجازت دینے کے لیے اجلاس کو امریکی مطالبے پرملتوی کیا گیا ہے تاکہ جنرل اسمبلی کےاجلاس کے دوران اسرائیل پر کوئی دباؤ نہ ڈالا جا سکے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق غرب اردن میں مکانات کی تعمیر کی منظوری اور دیگر منصوبوں کا اعلان 19 ستمبر کو ہونا تھا مگر اس سے اگلے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات طے تھی۔ اس لیے یہ اجلاس ملتوی کر دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وائیٹ ہاؤس نے اسرائیلی تعمیراتی کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے پر غور محمود عباس سے صدر ٹرمپ کی ملاقات کے بعد تک ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔