اقوام متحدہ کےسکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اتوار کے روز غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کےخلاف اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی "افسوسناک” ہلاکتوں کی مذمت کرتےہوئے فلسطینی عوام کے لیے ریاست کے قیام میں رکاوٹ کو ناقابل قبول قرار دیا۔
یوگنڈا کےدارالحکومت کمپالا میں 77 ممالک کے علاوہ چین کے گروپ کے سربراہی اجلاس کے افتتاحکے موقع پر گوتیرس نے کہا کہ "اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے بڑے پیمانے پرتباہی مچائی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر میرے دور میں غیر معمولی پیمانےپر عام شہریوں کو ہلاک کیا”۔
"یہ دل دہلا دینے والا اور مکمل طور پرناقابل قبول عمل ہے”۔انہوں نے مشرق وسطیٰ ایک غیرمستحکم خطہ ہے اور ہمیں پورے خطے میں تنازعات کو بڑھنےسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔‘‘
گوتیریس نے کہاکہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل کو مسترد کرنا مکمل طور پرناقابل قبول ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو ریاست کے قیام کے حق سے محرومکرنے سے "تنازعہ طول پکڑے گا، جو عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہبن چکا ہے۔
ہفتے کے روزاسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے خاتمے کے بعدفلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیانات کو بظاہر مستردکر دیا۔
اتوار کو پٹی میں وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 25000 سے زیادہ فلسطینی شہید2.3 ملین افراد کی زیادہ تر آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔