انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک عالمی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ برما کی فوج اور پولیس نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ماہ میں سات ہزار مسلمانوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’روہنگیا اراکان نیشنل موومنٹ‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیس دنوں میں برما کی فوج نے سات ہزار نہتے روہنگیا مسلمان بچوں، عورتوں، مردوں اور بوڑھوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے ترکی میں قائم اپنے دفتر سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا جب رابطہ عالم اسلامی کے ایک وفد نے بھی دفتر کا دورہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برما کی فوج زخمیوں اور لاشوں کو اٹھا کر دریاؤں میں بہاتے رہے تاکہ قتل عام کا کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔
کئی جگہ پر مسلمانوں کو آگ کے الاؤ میں پھینکا جاتا۔ ماؤں سے ان کے بچے چھین کر آگ میں ڈالے جاتے۔ انہیں گولیوں سے بھون دیا جاتا۔ کم سن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں مار کر شہید کیا جاتا جس کے بعد ان کے جسد خاکی آگ میں ڈال دیے جاتے یا دریاؤں میں بہائے جاتے۔ بعد ازاں بچوں کو بھی دریاؤں کی بےرحم موجوں کے حوالے کردیا جاتا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روہنگیا میں مسلمانوں کے گھروں کو لوٹا جاتا، گھروں میں موجود عورتوں کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا جاتا اس کے بعد انہیں گھروں کے اندر بند کرکے ان کے گھروں کو آگ لگا دی جاتی۔۔
خیال رہے کہ اگست کے وسط کے بعد سے روہنگیا میں نہتے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے نتیجے میں پانچ لاکھ مسلمان ھجرت کرکے بنگلہ دیش پناہ لینے پرمجبور ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ برما میں مسلمانوں کے خلاف فوج اور پولیس کی ریاستی دہشت گردی کا دائرہ مسلسل وسیع ہو رہا ہے۔