حماس نے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک دستاویز میں اس بات پر زور دیا ہے کہ آپریشن "طوفان الاقصیٰ” فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے اسرائیلی "منصوبوں” کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک "ضروری قدم اور قدرتی ردعمل” تھا۔
اٹھارہ صفحات پر مشتمل ایک طویل دستاویز میں "طوفان الاقصیٰ کیوں ضروری تھا” کے عنوان سے تفصیلات جاری کی ہیں۔ یہ دستاویز عربی اور انگریزی زبانوں میں تیار کی گئی ہے۔
حماس نے بیان کیا کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ کہ حماس کے جنگجو عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں سراسر بہتان اور جھوٹ ہے۔ ممکن ہے اسرائیلی سکیورٹی اور فوجی نظام کے مکمل اور تیزی سے تباہی اور سرحدی باڑ کی دوسری طرف پیش آنے والے واقعات میں کسی عام شہری کو نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا ہو مگر حماس عام شہریوں، خواتین اور بچوں کو جنگ کا ایندھن نہیں بناتی۔
حماس نے غزہ کی پٹی پر "اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکنے”، "جرائم اور نسل کشی” کے خاتمے اور کراسنگ کھولنے، غزہ کی پٹی پر محاصرہ ختم کرنے اور امداد پہنچانے کے لیے کام کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
دستاویز میں اس نے غزہ کے حوالے سے کسی بھی بین الاقوامی اور اسرائیلی منصوبے کو مسترد کر دیا جو غزہ کی پٹی کے مستقبل کا تعین کرنا چاہتے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرے گی۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری مسلسل چوتھے مہینے سے جاری ہے’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے اتوار کو کہا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اندازہ ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فورسز نے حماس کے 20 سے 30 فیصد ارکان کو ہلاک کیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے حماس کو ختم کرنے کا ہدف ابھی بہت دور دکھائی دیتا ہے۔
اس نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی کافی گولہ بارود موجود ہے کہ اور وہ کئی مہینوں تک محصور پٹی میں اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھ سکتی ہے۔