فلسطینی تنظیموں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح نے مصر کی زیرنگرانی قومی مصالحت کے تاریخی معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے آج جمعرات کو علی الصباح ایک مختصر پریس بیان میں کہا کہ ان کی جماعت اور تحریک فتح کے درمیان مصالحتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ اطلاعات کے رکن اور ترجمان طاھر نونو نے کہا کہ فلسطینی قوم اور مسلم امہ کے لیے خوش خبری ہے کہ حماس اور فتح نے تاریخی معاہدہ کیا ہے۔ اس حوالے سے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ جلد تفصیلی بریفنگ دیں گے۔
بعد ازاں ایک بیان میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ گذشتہ روز حماس اور فتح کی قیادت نے مصر کی زیرنگرانی 14 گھنٹے مصالحتی مذاکرات کیے۔ قبل ازیں منگل کو مصالحتی مذاکرات کا پہلا دور 10 گھنٹے جاری رہا تھا۔
فلسطینیوں میں مصالحتی مذاکرات رات دو بجے اختتام پذیر ہوئے۔ گذشتہ تین روز سے جاری مذاکرات کو مکمل طور پر صیغہ راز میں رکھا گیا۔ تاہم اس دوران سامنے آنے والے بیانات میں کہا گیا تھا کہ مذاکرات میں غزہ کے عوامی مسائل اور دیگر قومی امور پر گہرائی کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے۔
دونوں جماعتوں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں سنہ 2011 کو طے پائے معاہدے کو عملی جامہ پہنانے، غزہ کا انتظامی کنٹرول فلسطینی قومی حکومت کے سپرد کرنے، سرکاری ملازمین اور گذرگاہوں کی نگرانی جیسے امور کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
سنہ 2011ء کے معاہدہ قاہرہ میں فلسطین میں تمام دھڑوں پر مشتمل قومی حکومت کی تشکیل، پارلیمانی، صدارتی، نیشنل کونس، پی ایل او کے انتخابات اور سیکیورٹی ڈھانچے کی تشکیل نوشامل ہے۔
قاہرہ میں مذاکراتی وفد کی قیادت حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری اور تحریک فتح کے وفد کی عزام الاحمد کررہے ہیں۔