کینسر جیسے موذی مرض کے شکار افراد عموما جسمانی تکلیف کے ساتھ نفسیاتی طور پر شکست خوردہ ہوجاتے ہیں مگر فلسطین کی ایک بہادر بیٹی نے اس موذی مرض کی تکلیف کو ’آرٹ‘ میں تبدیل کرکے اس خطرناک مرض کی تکلیف کو بھی مات دے دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے جنین کے العرابہ علاقے کی رہائشی الحاج سہاد الحاج احمد گذشتہ چھ سال سے سرطان کے مرض میں مبتلا ہے۔ اس نے کینسر کی تکلیف کو ایک پیشہ ور آرٹسٹ میں تبدیل کردیا ہے۔
اس نے مٹی کے برتنوں، ٹوٹے برتنوں کے ٹکڑوں، شیشے کے پارچہ جات، پتھروں اور کدو کے بیج سے ایسے ایسے شاہ کار ڈیکوریشن نمونے تیار کیے ہیں جنہیں نہ صرف فلسطین بلکہ ملک سے باہر بھی پسند کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیماری کے آغاز ہی میں اس کے سرکے بال گرنا شروع ہوگئے تھے۔ وہ بیماری کا کیمیائی علاج بھی کروا رہی ہے۔ وہ مسکراتے چہرے کے ساتھ سب کا استقبال کرتی ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ ایک آرٹسٹ بننے کے بعد وہ مصائب دنیا اور بیماری کی تکلیف کو بھی بھول گئی ہے۔