اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے سوڈان کے صدر محمدعمر البشیر سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور انہیں حماس اور تحریک فتح کے درمیان مصر کی ثالثی کے تحت پائے مصالحتی معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا۔
دوسری جانب صدر عمر البشیر نے حماس اور فتح کے درمیان مصالحتی معاہدے پر فلسطینی قوم کو مبارک باد پیش کی۔
اس موقع پر حماس کے لیڈر اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کاری میں عرب قیادت کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عرب قیادت نے فلسطینی دھڑوں میں صلح کرانے کے لیے قابل فخر کردار ادا کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے گذشتہ روز سوڈانی صدر عمر البشیر سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ اس موقع پر حماس رہ نما نے امیر کویت کو فتح کے ساتھ طے پائے مفاہمتی معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں میں یکجہتی کے تاریخی فیصلے کے پیچھے عرب ممالک کا مثبت کردار ہے۔ تمام عرب ممالک اور عرب رہ نماؤں نے فلسطینی دھڑوں میں اتحاد کے لیے ہرممکن مدد اور معاونت کی ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے حماس اور فتح میں صلح کرانے میں مصری کردار کو سراہا اور کہا کہ مصر نے فلسطینی دھڑوں میں اتفاق پیدا کرنے کے لیے بڑے بھائی کا کردار ادا کیا ہے۔
دوسری جانب امیر کویت نے اسماعیل ھنیہ کو حماس اور فتح میں صلح کا معاہدہ کرنے پر مبارک باد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی بھائیوں میں اتحاد نے عرب اقوام کو بھی خوش کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین تمام عرب ممالک اور عالم اسلام کا مشترکہ اور فوری حل طلب مسئلہ ہے۔
سوڈانی صدر نے فلسطینیوں کے درمیان مصالحت کی حمایت کرتے ہوئے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق بالخصوص حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔
اسماعیل ھنیہ نے سوڈانی صدر سے بات کرتے ہوئے سوڈان پر امریکی پابندیوں کے خاتمے پرانہیں مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان نے بیس سال تک امریکا کی ناروا پابندیوں کا پوری قوت اور بہادری کےساتھ مقابلہ کرکے امریکیوں کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پرمجبور کیا۔
قبل ازیں اسماعیل ھنیہ نے امیر کویت الشیخ صباح، امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی، قطری زیرخارجہ ، روس کے نائب وزیرخارجہ میخائل بوگدانوف اور دیگر عالمی رہ نماؤں سے ٹیلفیون کرکے ان سے فلسطینی قومی مفاہمت پر تبادلہ خیال کیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ جمعرات کو مصرکی زیرنگرانی حماس اور فتح نے قومی مفاہمت کا اعلان کیا تھا۔ قاہرہ میں تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کی نگرانی مصری انٹیلی جنس وزیر خالد فوزی نے کی۔ اس معاہدے کے تحت فلسطینی قومی حکومت 1 دسمبر 2017ء تک غزہ کا انتظامی کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے گی۔