فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں فلسطینی اتھارٹی کے محکمہ اوقاف کی طرف سے ایک مقامی نابینا عالم دین اور عوام میں مقبول مذہبی رہ نما کو شہر کی جامع مسجد الکبیر میں امامت اور جمعہ کی خطابت سے روک دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت محکمہ اوقاف کے حکام کی طرف سے سرکردہ نابینا عالم دین الشیخ صہیب عزام کو ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ شہر کی جامع مسجد الکبیر میں جمعہ کا خطبہ نہیں دیں گے۔ نوٹس میں کہا گیاہے کہ حالیہ عرصے میں انہوں نے جمعہ کے خطبہ میں ایسے موضوعات پر بات کی جنہیں فلسطینی اتھارٹی کے ہاں پسند نہیں کیا گیا۔اس لیے انہیں جامع مسجد الکبیر میں امامت اور خطابت سے روک دیا گیا ہے۔
جنین کے سیلہ الحارثیہ کے علاقے کے عوام کو الشیخ صہیب عزام کو خطابت سے روکنے کا علم اس نوٹس کے ذریعے ہوا جس کے بعد مقامی شہریوں نے الشیخ عزام کی حمایت میں مظاہرے بھی کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر الشیخ صہیب عزام عوام میں بے حد مقبول ہیں اور لوگ ان کا حد درجہ احترام کرتے ہیں۔ انہیں خطابت سے محرم کرنے کی فلسطینی اتھارٹی کی پالیسی پر عوام میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
مبصرینکا کہنا ہے کہ الشیخ صہیب عزام کو جمعہ کے خطبہ سے روکنا اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطین کے حق پرست علماء اور مبلغین بھی رام اللہ اتھارٹی کی انتقامی سیاست کا شکار ہیں۔