شنبه 03/می/2025

’قبلہ اول کی آزادی کے لیے عالم اسلام اپنی قوت مجتمع کرے‘

ہفتہ 21-اکتوبر-2017

ترکی کے شہر استنبول میں گذشتہ روز منعقدہ 9  ویں سالانہ ’محفاظین القدس کانفرنس‘ کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے میں عالم اسلام سے قبلہ اول کی پنجہ یہود سے آزادی کے لیے اپنی قوت مجتمع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق استنبول میں منعقدہ دو روزہ کانفرنس کے پہلے سیشن میں مقررین نے فلسطین کی موجودہ صورت حال، القدس اور قبلہ اول کو صہیونی ریاست اور نسل پرست صہیونی قوتوں سے لاحق خطرات پر روشنی ڈالی۔

کانفرنس میں مختلف 50 مسلمان اور عرب ممالک سے 700 سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس کے مقررین اور شرکاء نے قبلہ اول کے دفاع اور القدس کی پنجہ یہود سے آزادی کے لیے تمام شعبوں میں جدو جہد تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

کانفرنس کا آغاز سوڈان کی نیشنل کانگریس کے رکن الشیخ عبدالجلیل النذیر الکاروری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

بعد ازاں انہوں نے اپنے خطاب میں مسجد اقصیٰ کی بندش اور مقدس مقام کو لاحق خطرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

مقررین نے قبلہ اول کےدفاع کے لیے بیت المقدس کے باشندوں کی قربانیوں اور جدو جہد کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کو یہودیوں کی دست برد اور ناپاک سازشوں سے بچانے کے لیے پوری مسلم امہ میں بیداری کی تحریک شروع کی جائے۔

کانفرنس سے خطاب کرت ہوئے نصرت القدس و فلسطین کے لیے قائم کردہ عالمی اتحاد کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد العدلونی نے کہا کہ قبلہ اول کی نصرت کسی ایک مسلمان ملک یا طبقے کی ذمہ داری نہیں بلکہ کہ پورے عالم اسلام کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ تمام مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ کو لاحق خطرات کے تدارک اور مقدس مقام کےدفاع کے لیے اہالیان القدس کی مدد کرنا ہوگی۔

انوہں نے کہا کہ عالمی سطح پر القدس فورم مسجد اقصیٰ کی آزادی کے روڈ میپ کا آغاز ہے مگر اس میں پوری مسلم امہ کو شرکت کرنا ہوگی۔

الجزائر کی تحریک البناء کے چیئرمین عبدالحمید بن سالم نے کہا کہ بعض عرب ممالک کے محاصرے کے باعث بہت سے عرب وفود اس کانفرنس میں شرکت سے محروم رہے ہیں۔ تاہم اس کانفرنس میں افریقی ممالک کے مندوبین کی شرکت نے ایک نیا باب کھولا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست اس کی حامی قوتوں نے عرب بہاریہ کا نظریہ تبدیل کیا ہے۔ صہیونی ریاست اب افریقی ممالک کا گھیراؤ کرنے اور افریقا سے تعلقات کی آڑ میں اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کو توسیع دینا چاہتی ہے۔

کانفرنس سے خطاب میں ترکی کی حکمراں جماعت ’انصاف وترقی‘[آق] کےرہ نما اور رکن پارلیمنٹ یاسین اقطائی نے کہا کہ القدس کئی تہذیبوں کا گہوارا ہے۔ اس میں مسلمان، عیسائی اور یہودی مختلف تہذیبوں کے لوگ آباد ہیں۔

کانفرنس سے خطاب میں انڈونیشیا کے وفد کے ترجمان عبدالعزیز عبدالرؤف نے کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ کا دفاع ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

مختصر لنک:

کاپی