فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صہیونی تفتیش کاروں کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں ساڑھے پانچ سو فلسطینی امراض چشم میں مبتلا ہیں۔
فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’اسیران اسٹدی سینٹر‘ کی تیار کردہ ایک رپورٹ کی نقل’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کو موصول ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں لرزہ خیز حقائق اور اعدادو شمار بیان کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی جیلروں اور درندہ صفت جلادوں کے وحشیانہ تشدد سے 540 فلسطینی قیدی آنکھوں کے امراض میں مبتلا ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کے مطابق نہتے فلسطینی قیدیوں دوران تفتیش المناک تشدد کا سامنا رہتا ہے۔ قیدیوں پر تشدد کے وقت ان کے سروں پر ضربیں لگائی جاتی ہیں۔ اس وحشیانہ تشدد کے ساتھ ساتھ قیدیوں کو طویل وقت تک ایسی بند کوٹھریوں میں رکھا جاتا ہے جہاں سورج کی کرن تک نہیں پہنچ پاتی۔ بعض اوقات اسیران کو انتہائی تیز روشنی والے کمروں میں بند کیا جاتا ہے اور انہیں مسلسل جگائے رکھا جاتا ہے۔ ان تمام غیرانسانی حربوں کے نتیجے میں فلسطینی قیدیوں کی بینائی برقرار رکھنے کے لیے انہیں مناسب ماحول نہیں ملتا جس کے نتیجے میں ان کی نہ صرف بینائی متاثر ہوتی ہے بلکہ وہ آنکھوں کی خطرناک بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ریڈ کراس اور ہیومن رائٹس واچ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینی قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لیں اور آنکھوں کے امراض کے شکار فلسطینیوں کی بحالی اور علاج میں ان کی مدد کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں 6500 فلسطینی شہری پابند سلاسل ہیں۔ 22 عقوبت خانوں میں قید فلسطینیوں میں 56 خواتین،350 کم عمر بچے، 11 منتخب فلسطینی ارکان پارلیمنٹ اور 500 انتظامی قیدی شامل ہیں۔