چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسماعیل ھنیہ اور اردنی فرمانروا کے درمیان علاقائی سلامتی پر بات چیت

جمعرات 26-اکتوبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ دونوں رہ نماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں علاقائی سلامتی، فلسطین کی موجودہ صورت حال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔  حماس رہ نما اور اردنی فرمانروا نے دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ کے غزہ کی پٹی میں قائم دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے ٹیلیفون پر اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سے بات چیت کی۔ دونوں رہ نماؤں میں خوش گوار انداز میں بات چیت ہوئی۔

اسماعیل ھنیہ نے شاہ عبداللہ دوم کو حماس اور فتح کے درمیان مصر کی ثالثی کے تحت طے پائے مصالحتی معاہدے اور فلسطین میں قومی حکومت کے قیام کے لیے ہونے والی مساعی سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر شاہ عبداللہ نے کہا کہ موجودہ تمام چیلنجز سے نمٹنے ہوئے اردن فلسطینی قوم کی آزادی اور بنیادی حقوق کے لیے جاری کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قضیہ فلسطین اردن کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اسے حل کرنے کے لیے ہرسطح پر کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

دونوں رہ نماؤں نے بات چیت میں آئندہ دو طرفہ رابطے بڑھانے سے بھی اتفاق کیا۔

شاہ عبداللہ سے بات کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ان کی جماعت اردن کی سلامتی کو فلسطین کی سلامتی کے برابر سمجھتی ہے۔ اردن کا استحکام اور خوش حالی فلسطینی قوم کا استحکام اور خوش حالی لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے اردن کی جانب سے فلسطینی قوم کی حمایت میں خدمات، حماس کے بانی رہ نما الشیخ احمد یاسین شہید کو اپنے ہاں پناہ دینے اور انہیں صہیونی دشمن کی جیل سے آزاد کرانے کی خدمات کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اردن نے ہمیشہ مشکل وقت میں فلسطینی قوم کا ساتھ دیا ہے۔ فلسطینی عوام اردن کی ہاشمی مملکت کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔

اس موقع پر حماس کے لیڈرنے واضح کیا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے وطن ہی میں آباد کیا جائے گا۔ فلسطینی قوم کےدیرینہ مطالبات میں ایک مطالبہ حق واپسی کا ہے۔ فلسطینیوں کو اردن یا کسی دوسرے ملک میں آباد کرنے کی کسی سازش کو منظور نہیں کیا جائے گا۔

شاہ عبد اللہ دوم نے اپنے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت اور فلسطین میں مقدس مقامات کے دفاع کے لیے اپنے اصولی موقف پر قائم رہے گی۔

خیال رہے کہ حماس اور اردنی فرمانروا کے درمیان یہ اعلیٰ سطحی رابطہ طویل عرصے کے بعد  ہوا ہے جسے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی