گذشتہ کچھ عرصے سے قابض صہیونی ریاست کے نام نہاد سیکیورٹی اداروں بالخصوص فوج اور پولیس کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے دو برسوں میں اسرائیلی فوج نے کم سے کم پندرہ ہزار فلسطینی گرفتار کرکے جیلوں میں بند کیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو ’محکمہ امور اسیران‘ کی جاری کردہ ایک رپورٹ کی نقل موصول ہوئی ہے جس میں گذشتہ دو سال کے دوران اسرائیلی فوج اور پولیس کے ہاتھوں گرفتار فلسطینیوں کے اعدادو شمار بتائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو سال کے دوران بالخصوص اکتوبر 2015ء کے بعد سے شروع ہونے والی انتفاضہ القدس کے عرصے میں 14 ہزار 789 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ یہ اعدادو شمار وسط اکتوبر 2017ء تک کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 63 فی صد گرفتاریاں غرب اردن کے شہروں سے کی گئیں۔ جب کہ 33.5 فی صد کو مقبوضہ بیت المقدس اور دیگر کو غزہ اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہروں سے حراست میں لیا گیا۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کےشعبہ تحقیق ومطالعہ کے چیئرمین عبدالناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں اور انہیں اذیتیں دینے میں صہیونی فوج بد ترین حربوں کا استعمال کرتی رہی ہے۔ گرفتار فلسطینیوں کو جسمانی اذیتیں دینے کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اور ذہنی اذیتوں میں بھی ڈالا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں اس وقت بھی چھ ہزار سے زاید فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ صہیونی ریاست کے 22 عقوبت خانوں میں بند ان فلسطینیوں میں 29 شہری سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے سے بھی پہلے کے قید ہیں۔ ان میں 13 کم عمر بچیوں سمیت 57 فلسطینی خواتین بھی پابند سلاسل ہیں۔