اسرائیلی فوج نے منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں ’حلمیش‘ یہودی کالونی کے قریب ایک کار پرفائرنگ کرنے کے واقعے کو بلا جواز قرار دینے کا اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ کار سوار فلسطینی نوجوان اور اس کی بہن کو بلا جواز گولیاں ماری گئی تھیں، جس کے نتیجے میں نوجوان شہید اور اس کی ہمیشرہ زخمی ہوگئی تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ حلمیش کالونی کے قریب ایک فلسطینی کار پر فائرنگ اس شبے میں کی گئی تھی کار کا ڈرائیور یہودی فوجیوں کو کچلنا چاہتا ہے مگر ایسا ہرگز نہیں تھا۔ کار کے ڈرائیور فلسطینی نوجوان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ وہ اپنی ہمشیرہ کے ہمراہ بازار سے گھر کو لوٹ رہا تھا کہ اسرائیلی فوج نے اس پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس کے نتیجے میں 26 سالہ محمد عبداللہ علی موسیٰ شہید ہوگیا۔
فلسطینی انسانی حقوق مرکز نے اسرائیلی فوج کی طرف سے سامنے آنے والے بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ قابض فوج نے اس کی گواہی کو درست تسلیم کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حلمیش کالونی میں فلسطینی کار پر فائرنگ غلط شبے میں کی تھی۔
خیال رہے کہ منگل کے روز رام اللہ میں اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کار میں سوار ڈرائیورشہید اور اس کی ہمشیرہ زخمی ہوگئی تھی۔
بعد ازاں قابض فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینی کار پر فائرنگ اس وقت کی گئی جب فوجیوں کو یہ شک گذرا کہ کار ان کی طرف بڑھ رہی ہے اور ڈرائیور انہیں گاڑی تلے روندنا چاہتا ہے۔