ایران اور امریکا ایک دوسرے کے بدترین مخالف ملک شمار ہوتے ہیں۔ آئے روز امریکی حکومت کی طرف سے ایران پر پابندیوں کی بات کی جاتی ہے۔ عالمی سطح پر بار بار پابندیاں عاید کرنے اور ایران کا معاشی گھیرا تنگ کرنے کے باوجود امریکا تہران کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان جہاں ایران کے جوہری تنازع اسلامی جمہوریہ کے اپنے دفاع کے لیے ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں پر کشمکش جاری ہے وہیں دونوں ملکوں میں ایک تیسری کشمکش بھی ہے۔
وہ کشمکش ’سبز سونے‘ یعنی پستے کی جنگ ہے۔ ایران دنیا بھر میں اعلیٰ معیار کے پستے کی کاشت میں مشہور ہے۔ امریکا اور مغربی ملکوں کی طرف سے ایران پر اقتصادی پابندیاں عاید کرنے کے بعد ایران کی پستے کی درآمدات وبرآمدات متاثر ہوئی تھیں مگر دو سال قبل جب ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ طے پایا اور اس معاہدے کے بعد پر پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے ایرانی پستے کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ایران دنیا بھر میں 70 سے 80 فی صد پستہ پیدا کرنے والا ملک ہے جو ایران کو سالانہ کئی ارب ڈالر کا زر مبادلہ فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2016ء کے دوران عالمی مارکیٹ میں پستے کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ تاہم کچھ ہی عرصے میں ایرانی پستا مارکیٹ میں آتے ہی اس کے نرخ گرگئے۔ یورپی ممالک نے امریکا کے بجائے ایران سے پستا خرید کرنا شروع کردیا۔ چین اور یورپی یونین ایرانی پستے کے سب سے بڑے خریدار ہیں۔ دوسری طرف امریکا کی کوشش ہے کہ وہ عالمی کمپنیوں کو اپنا پستا فروخت کرے مگر جس معیار کا پستا ایران میں پیدا کیا جا رہا ہے امریکی پستے کا وہ معیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایرانی پستے پر امریکا اور ایران دونوں کے درمیان کشمکش جاری ہے۔ ایران نے رواں سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران 40 ملین ڈالر کا پستہ فروخت کیا ہے۔