امریکی موسیقار اور آرٹسٹ لاری اینڈرسن فلسطین کی حمایت میں 2021 میں لکھے گئے ایک خط پر دستخط کرنے کی وجہ سے جرمنی کی فوک وینگ یونیورسٹی آف دی آرٹ میں بطور پروفیسر ملازمت سے دستبردار ہو گئی ہیں۔
امریکی آرٹسٹ اس کھلے خط پر دستخط کرنے والوں میں شامل تھیں جو 2021 میں فلسطینی فنکاروں نے ’نسلی عصبیت‘ کے خلاف لکھا تھا اور جس کے بعد مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جراح میں تشدد کی ایک نئی لہر نے جنم لیا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’فوک وینگ یونیورسٹی آف دی آرٹ‘ کی عمومی فلاسفی میں مکالمہ بحث و مباحثہ اہم ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تاہم فنون لطیفہ، ثقافت اور سائنس ایسے میدان ہونے چاہیں جہاں اصولی طور پر مکالمے کی سرحدیں کھلی اور وسیع ہوں اور جہاں متنازع معاملات کی نگرانی ہو سکے۔ یہود دشمنی، مردم بیزاری یا نسلی عصبیت کو یونیورسٹی سختی سے مسترد کرتی ہے۔‘
اسی پریس ریلیز میں اینڈریسن نے کہا ہے کہ ’میرے لیے سوال یہ نہیں ہے کہ میرے سیاسی نظریات تبدیل ہو گئے ہیں؟ اصل سوال یہ ہے کہ یہ سوال پوچھا ہی کیوں جا رہا ہے؟ اس پس منظر کے تحت میں اس منصوبے سے دستبردار ہو رہی ہوں۔‘
اینڈرسن اتوار کو منعقد ہونے والے گرامی ایوارڈز میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ حاصل کریں گی۔