فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاوے اور مقدس مقام کی مجرمانہ بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز مزید ایک سو نوے یہودی قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ دو ماہ کے دوران 4 ہزار سے زاید یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کی ہے۔ کل اتوار کو دن کے پہلے وقت میں 82 اور دوسرے وقت میں 102 یہودیوں نے اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوکر مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے مسجد الاقصیٰ میں اتوار کو دن کے پہلے حصے میں دسیوں یہودیوں نے اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ کے دروازوں کے باہر تعینات کی گئی اسرائیلی فولیس نے فلسطینی نمازیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کی شناخت پریڈ کے ساتھ انہیں قبلہ اول میں عبادت کے لیے داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے۔ صہیونی فوج کی جانب سے روکنے پر فلسطینی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے صہیونی فوج اور پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مسجد اقصیٰ کے ’باب السلسلہ‘ کے باہر یہودی آباد کاروں اشتعال انگیز حرکات کیں جس پرفلسطینی شہری سخت مشتعل ہوگئے تاہم قابض فوج اور پولیس نے فلسطینی شہریوں کو یہودیوں کےقریب آنے سے روک دیا۔
قدس پریس کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو ماہ کے دوران 4 ہزار کے قریب یہودی شرپسند قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
خیال رہے کہ قبلہ اول کی بے حرمتی اور نام نہاد مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام کی حرمت کی پامالی یہودی اشرار کا معمول بن چکا ہے۔ مقدس مقام کی مسلسل بے حرمتی اسرائیل کی سرکاری سرپرستی اور پولیس و فوج کی مکمل نگرانی میں ہوتی ہے۔