چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی اسیرہ صہیونی زنداں میں قید مسلسل کے چوتھے سال میں داخل

پیر 6-نومبر-2017

فلسطین میں اسرائیلی جیلوں میں قید شہریوں کے حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایک 33 سالہ فلسطینی خاتون یاسمین تیسیر عبدالرحمان شعبان اسرائیلی عقوبت خانوں میں مسلسل تین سال قید کاٹںے کے بعد اب چوتھے سال میں داخل ہوگئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹدی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے الجلمہ قصبے کی رہائشی یاسمین تیسیر کی مسلسل اسیری کو تین سال مکمل ہوگئے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ یاسمین تیسیر کو اسرائیلی فوج نے 3 نومبر 2014ء کو اس کے گھر پر چھاپہ مار کر بچوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنانے کےبعد اٹھا لیا تھا۔ اس کے چار بچے ہیں اور سب سے چھوٹا بیٹا اس کے ساتھ جیل میں ہے۔ صہیونی فوج نے یاسمین تیسیر پر ایک فدائی حملے میں معاونت کے الزام کے تحت مقدمہ چلایا۔ اسے مسلسل دو ہفتوں تک ایک حراستی مرکز میں اذیتیں دی جاتی  رہیں۔

بعد ازاں اسے ’ھشارون‘ نامی بدنام زمانہ عقوبت خانے میں ڈال دیا گیا۔ اسیری کے دوران اس کا ٹرائل جاری رہا اور 15 بار اسرائیلی فوجی عدالت نے اس کا کیس سنا۔ بعد ازاں عدالت نے اسے 5 سال قید با مشقت کی سزا سنائی۔ اپنی پانچ سالہ قید میں سے وہ تین سال پورے کرچکی ہے۔

اسیرہ یاسمین تیسیر قید کے ساتھ کئی جسمانی عوارض کا شکار ہے۔ اسے دمہ کی تکلیف کے ساتھ کئی دوسری بیماریوں نے بھی گھیر رکھا ہے۔ ایک ماہ قبل رہا کی جانے والی فلسطینی اسیرہ شیریں العیساوی کے بعد یاسمین تیسیر سب سے پرانی اسیرہ ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی