درندہ صفت صہیونی فوجی نہتے فلسطینیوں کو گرفتار کرتے وقت اور بعد ازاں حراستی مراکز میں جس غیرانسانی سلوک کا نشانہ بناتے ہیں اس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ صہیونی جلاد فلسطینیوں پر مظالم کو اپنے لیے باعث فخر توسمجھتے ہی ہیں مگر اب تشدد اور ظلم کو یاد گار بنانے کے لیے فلسطینیوں سے توہین آمیز سلوک کی سیلفیاں بنائی جاتی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نہتے فلسطینیوں پر اذیت ناک تشدد کو یاد گار بنانے کا گھناؤنا صہیونی حربہ حال ہی میں اس وقت سامنے آیا دو سلگے بھائیوں 19 سالہ احمد بعجہ اور 26 سالہ طارق بعجہ کو قلقیلیہ کے علاقے سے آدھی رات کو ان کے اہل خانہ کی موجودگی میں تشدد کرکے حراست میں لیا۔
دونوں اسیران نے فلسطینی خاتون وکیل حنان الخطیب کو بتایا کہ قابض صہیونی فوج نصف شب گھر کا گیٹ پھلانگ کراندر داخل ہوئی۔ ان کی بوڑھی ماں اور دیگر تمام اہل خانہ کو ننگی گالیاں دیں۔ ان دونوں بھائیوں کو منہ کے بل زمین پر لٹا کر ان کے ہاتھ ان کی کمر پرباندھے۔ اس کے بعد کئی فوجیوں نے انہیں گالیاں دینے کے ساتھ ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا۔ صہیونی درندے نہ صرف انہیں تشدد کا نشانہ بناتے بلکہ تشدد اور توہین آمیز سلوک کی سیلفیاں بنائی جاتیں۔ بعد ازاں انہیں فوجی گاڑی میں ڈال کر قلقیلیہ کے ایک حراستی مرکز میں لے جایا گیا۔ دونوں کے کپڑے اتار دیے گئے اور انہیں عریاں کرکے انہیں مارا پیٹا گیا۔
کئی روز تک حراستی مرکز میں تشدد کے ساتھ ان کی توہین آمیز انداز میں تصاویر لی جاتی رہیں۔ بعد ازاں انہیں ’مجد’ نامی جیل میں ڈال دیا گیا۔ ایسا ہی توہین آمیز برتاؤ طولکرم کے 25 مراد الاعرج اور جنین کے طارق ابو طبیخ کے ساتھ بھی کیا گیا۔ ان پر تشدد کے دوران صہیونی تفتیش کار سیلفیاں بناتے اور کہتے کہ وہ توہین آمیز سلوک کو یاد گار بنا رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ہونے والے شرمناک سلوک نے عراق کی ’ابوغریب‘ جیل میں امریکی فوج کےہاتھوں قیدیوں سے توہین آمیز طرز عمل کی یاد تازہ کردی ہے۔