انسانی حقوق کیتنظیم یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف قابضاسرائیل کی طرف سے کی جانے والی نسل کشی کے چارماہ بعد شہید، لاپتہ اور زخمی ہونےوالوں میں تقریباً 110000 تک پہنچ گئی ہے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس کے ابتدائی اعدادوشمار بتاتے ہیںکہ جمعہ کی شام تک 35096 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ غزہ کی پٹی پراسرائیلی فضائی اور توپخانے کے حملوں کے 32220 متاثرین عامشہری تھے جن میں 13642 بچے اور 7656 خواتین کے علاوہ 309 ہیلتھ ورکرز، 41 شہریدفاع کے ارکان اور 121 صحافی شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 67240 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سیکڑوں کی حالت سنگین اور سینکڑوںمستقل طور پر معذور ہو گئے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے جاری ہونے کے بعد سے ایک ہفتے کے اندر قبضےنے 1048 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، 1800سے زائد زخمی ہوئے، اور 108 قتل عام کیے گئے۔
یورو میڈ نے اسبات پر روشنی ڈالی کہ اس کی تعداد میں فلسطینی وزارت صحت کے اعدادوشمار کے علاوہ ان ہزاروں متاثرین کی تعداد بھی شامل ہے جو اببھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے اس باتکی بھی تصدیق کی کہ گلیوں اور سڑکوں پر اب بھی سیکڑوں لاشیں موجود ہیں جنہیں اسرائیلیفوج کے مسلسل حملوں کی وجہ سے نکالا نہیں جا سکتا اوران کوابھی تک یقینی طور پرشمار نہیں کیا جاسکا ہے اور انہیں متاثرین کی تعداد میں شامل کیا گیا ہے۔
یورو- میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو ان کےگھروں اور رہائشی علاقوں سے زبردستی بے گھر کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی بمباریسے تقریباً 79200 ہاؤسنگ یونٹس، 207000 ہاؤسنگ یونٹس مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کے کلرقبے کے 67 فیصد کے برابر 245 مربع کلومیٹر سے زائد رقبے سے فلسطینیوں کو بےدخلکیا ہے۔
یورو-میڈیٹیرینینآبزرویٹری نے وضاحت کی کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کی پٹی میں بنیادی ڈھانچے کیتنصیبات کو تباہ اور شدید نقصان پہنچا رہا ہے، جس میں اب تک 334 اسکولوں، 1720صنعتی تنصیبات، 478 مساجد اور 3 گرجا گھروں کے علاوہ 171 پریس اور میڈیا ہیڈکوارٹرز اور 199 آثار قدیمہ کے مقامات کو تباہ کیا ہے۔