اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن موسیٰ ابو مرزوق نے تنظیم آزادی فلسطین[پی ایل او] اور فلسطینی اتھارٹی کی سربراہی کو ایک دوسرے سے الگ الگ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او دونوں کی سربراہی تحریک فتح کے پاس رہتی ہے تواس میں کوئی امر مانع نہیں مگراس کے لیے یہ شرط ہونے چاہیے کہ ان میں سے ایک اندرون ملک اور دوسرا لیڈر بیرون ملک مقیم فلسطینیوں سے لیا جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے ان خیالات کا اظہار ترکی کے شہر استنبول میں ’فلسطین میں سیاسی نظام کی فعالیت‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تنظیم آزادی فلسطین کی حیثیت تمام فلسطینی جماعتوں اور فلسطینی اتھارٹی کے لیے ایک چھتری کی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تنظیم آزادی فلسطین کی قیادت بیرون ملک فلسطینیوں سے چنی جائے تاکہ وہ صہیونی ریاست کے کسی بھی دباؤ سے آزاد رہ کر کام کرے۔
ڈاکٹر مرزوق نے حماس کے نئے سیاسی طریقہ کار کے مطابق جماعت سے برتاؤ کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ ماضی میں پی ایل او کی طرف سے حماس کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ اب حماس بھی پی ایل او کو تسلیم کرتی ہے، تنظیم آزادی کو بھی حماس کے نئے سیاسی ویژن کے مطابق ڈیل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حماس تنظیم آزادی فلسطین کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔جماعت کی قیادت نے تنظیم آزادی میں شمولیت سے اتفاق کے بعد اس کی نئی بنیادوں پر تشکییل نو پر زور دیا ہے۔ اگر ہماری تجاویز تسلیم کی جائیں تو فلسطین میں بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلی کا امکان موجود ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حماس کئی تجربات سے گذرہی ہے۔ حماس اب فلسطین کے سیاسی نظام کا حصہ ہے۔ اس لیے اسے تنظیم آزادی فلسطین کا بھی حصہ ہونا چاہیے۔