جمعه 02/می/2025

غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کی تعداد ایک ملین کرنے کا مطالبہ

بدھ 15-نومبر-2017

اسرائیلی حکومت میں شامل بیت المقدس کے امور کے وزیر اور سینیر سیاست دان زئیف الکین نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی تعداد ایک ملین تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ریاست کو غرب اردن کے سیکٹر ’C‘ میں آباد کاروں کی تعداد ایک ملین تک پہنچانے کے لیے تیزی کے ساتھ منصوبہ بندی اور اقدامات کرنا ہوں گے۔

عبرانی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کے مطابق الیکن کا کہنا ہے کہ اگرچہ غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کی تعداد ایک ملین ہوگی مگر کب ہوگی؟ اس کا جواب اسرائیلی حکومت کو دینا ہوگا۔ یہ حکومت کی کارکردگی پر منحصر ہے کہ وہ یہ ٹارگٹ اگلے دس سال میں پورا کرتی ہے یا 20 سال میں مکمل کرتی ہے۔ غرب اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں جتنی تیزی لائی جائے گی اتنی تیزی کے ساتھ وہاں پر آباد کاری ممکن ہوگی۔

خیال رہے کہ اسرائیل کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق غرہ اردن میں سنہ 2016ء کے آخر تک آباد کیے گئے یہودیوں کی تعداد چار لاکھ تھی۔

مذہبی انتہا پسند گروپوں سے تعلق رکھنے والے زئیف الکین نے عربی زبان میں دیے گئے ایک انٹرویو میں فلسطینی ریاست کے تصور کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا ’بس بہت ہوچکا، دو ریاستوں کا قصہ اب نہیں چلے گا۔ اب یہاں صرف ایک ہی ریاست ہوگی اور وہ اسرائیل ہے۔ دریائے اردن سے بحرمتوسط تک صرف ایک ہی ریاست ہوگی جس کا نام اسرائیل ہو گا‘۔

اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ غرب اردن میں 3000 مکانات کا منصوبہ ناکافی ہے۔ ہمیں ایک لاکھ سے ایک لاکھ 20 ہزار نئے مکانات کی تعمیر کا منصوبہ تیار کرنا ہوگا۔

 

مختصر لنک:

کاپی