چهارشنبه 30/آوریل/2025

خواتین کی بھرتی، اسرائیلی فوج کا بیڑہ غرق کرنے کی کوشش!

ہفتہ 18-نومبر-2017

اسرائیلی فوج میں خواتین کی بھرتی میں اضافے پر ملک کےعسکری اور سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیشہ وارانہ فوجی قیادت صنف نازک کی فوج میں تعداد میں اضافے پر خوش نہیں بلکہ وہ اسے ایک ’تکنیکی غلطی‘ قرار دیتی ہے۔

عبرانی نیوز ویب پورٹل ’وللا‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے فوج میں خواتین اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کو ’غیر معمولی کامیابی‘ قرار دیا ہے تاہم فوجی قیادت کی طرف سے خواتین کی تعداد بڑھائے جانے کا خیر مقدم نہیں کیا۔

اسرائیلی فوج کے ایک سینیر عہدیدار نے فوج میں خواتین کی تعداد بڑھائے جانے کو ایک مشکل اور تکنیکی غلطی سے تعبیر کیا ہے۔

قبل ازیں اسرائیلی وزیر دفاع نے فوج میں 1000 نئی خواتین کی بھرتی کو اہم اور غیرمعمولی کامیابی قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج میں خواتین کی تعداد بڑھنے سے ادارے میں کام کرنے والے مردو زن میں مساوات قائم ہوسکے گی تاہم ریزرو فوج کے افسران نے وزیر دفاع کے اس خیال کو تسلیم نہیں کیا۔

لائبرمین کا کہنا تھا کہ فوج میں  930 نئی خواتین اہلکاروں کو تین روز میں بھرتی کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد فوج میں خدمات انجام دینے والی خواتین کی تعداد 17 فی صد ہوجائے گی۔ یہ مثبت سمت میں اہم پیش رفت ہے اور آنے والے برسوں میں فوج میں خواتین کی تعداد مزید بڑھائی جائے گی۔

فوج کے ایک سینیر افسر نے خواتین اہلکاروں کی تعداد بڑھائے جانے کو ’ادارے کو تباہ‘ کرنے کے مترادف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر اداروں کی طرح اب فوج کا بیڑہ غرق کرنے کے لیے خواتین کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے۔

عبرانی ویب سائیٹ نے فوجی افسر کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر لکھا ہے کہ فوج میں اہلکاروں کی کمی نہیں مگر خواتین کی تعداد بڑھائے جانے سے فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج سیاسی اکھاڑہ یا کوئی تجربہ گا نہیں کہ یہاں پر نت نئے لوگوں بالخصوص صنف نازک کو بھرتی کر کے نئے نئے تجربات کیے جائیں۔

مختصر لنک:

کاپی