اسلامی مزاحمتیتحریک حماس کے ایک سرکاری ذریعے نے اتوار کے روز تصدیق کی ہے کہ حماس نے پیرساجلاسوں سے موصول ہونے والے فریم ورک پیپر کے حوالے سے اپنا ردعمل پیش نہیں کیاہے۔
حماس کے ذریعہ نے "شہاب ایجنسی” کو جاریکردہ بیانات میں کہا کہ وہ ہماری قوم اوراس کے قومی دھڑوں کے ساتھ اس طرح حتمی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے کہ جارحیت کوروکنے، تعمیر نو اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے فلسطینی عوام کے مفادات کا حصولممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے میڈیاپر زور دیا کہ ہوشیار رہیں اور اسرائیلی میڈیا کے جال میں نہ آئیں، جس کا مقصدفلسطینیوں کی گلیوں کو الجھانا ہے۔
حماس کے رہ نما اسامہحمدان نے ہفتے کے روز بیروت میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ تحریک حماسوہی کرے گی جو ہمارے فلسطینی عوام کا مفادہو گا۔
انہوں نے کہا کہہماری ترجیح ایک ایسی جامع اور پائیدار جنگ بندی ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی عواماسرائیلی دشمن کی طرف سے مسلط کی گئی ننگی جارحیت کا خاتمہ ہو۔غرب اردن میںفلسطینیوں پر حملے بند ہوں، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا سلسلہ بند کیا جائے اورالقدس پرمشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔
لبنان میں حماسکے ایک اعلیٰ عہدیدار اسامہ حمدان نے کہا، حماس کے رہنما اسرائیل، قطر، مصر اورامریکہ کے اعلیٰ حکام کی طرف سے تیار کردہ مجوزہ فریم ورک کا جائزہ لے رہے ہیں۔
لیکن "اپنےمؤقف کا اعلان” کرنے کے لیے انہیں مزید وقت درکار تھا۔
انہوں نے ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تحریک نے "بارہا کہا ہے” کہ وہ”کسی بھی اقدام پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔۔ جو
ہمارے فلسطینیعوام کے خلاف اس وحشیانہ جارحیت کو ختم کر دے۔”
اگرچہ حمدان نےتصدیق کی کہ گروپ کو پیرس میں ثالثین کی طرف سے تیار کردہ جنگ بندی کی تجویز موصولہوئی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا اور یہ کہ اس منصوبے کیبعض تفصیلات موجود نہیں تھیں۔
انہوں نے مزید کہا، جلد ہی "ہم اپنے مؤقف کااعلان کریں گے جس کی بنیاد… ہماری یہ خواہش ہے کہ اس جارحیت کو جلد از جلد ختم کیاجائے جو ہمارے لوگوں کو درپیش ہے۔”